Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھوٹکی: دو ٹرینوں کے درمیان تصادم، 41 ہلاکتیں

 صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب دو ٹرینوں ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں مرنے والے مسافروں کی تعداد 41 ہو گئی ہے جبکہ 80 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق پیر کی صبح کراچی سے سرگودھا آنے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر جا گریں جو راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس سے ٹکرا گئیں۔

ایک اور تصادم، گھوٹکی ٹرین حادثہ کیسے ہوا؟

’پہلے حادثے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ اچانک دوسری ٹرین کا ہارن سنائی دیا‘

حادثہ ریتی اور ڈھرکی کے درمیان ریلوے سٹیشن ریتی کے قریب پیش آیا۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ٹرینوں کے ٹکرانے کی وجہ سے 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جبکہ متعدد مسافر بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، آٹھ بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔‘
اسسٹنٹ کشمنر ڈہرکی رضوان نذیر نے بتایا کہ ’حادثے میں 41 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں‘ جبکہ ایس ایس پی گھوٹکی کے مطابق ’حادثے میں 80 سے زائد مسافر زخمی ہوئے ہیں جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔‘
 ترجمان ریلوے نے بتایا کہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کر دی گئی ہے، ریلوے اور مقامی پولیس کے ساتھ مقامی انتظامیہ بھی امدادی کارروائیوں کے لیے موقع پر موجود ہے۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ٹرینوں کے ٹکرانے کی وجہ سے 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جبکہ متعدد مسافر بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، آٹھ بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔‘

ترجمان ریلوے نے بتایا کہ سرسید ٹرین کے باقی ریک کو مسافروں کے ساتھ صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے (فوٹو: ڈی سی آفس گھوٹکی)

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق پاک فوج، رینجرز، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اور دیگر ادارے آپریشن میں مصروف عمل ہیں، زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
’ضروری مشینری اور آلات کی مدد سے بوگیوں میں پھنسے مسافروں کو نکالنے کا عمل بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔‘
ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ آرمی کے دو ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں جبکہ پاکستان ایئر فورس نے بھی ریسکیو اور ایمرجنسی کے لیے دو جہاز چکلالہ اور پی اے ایف بیس فیصل کراچی پر تیار کر دیے ہیں۔

مسافروں کی سہولت کے لیے ہیلپ سینٹر قائم

ریلوے نے مسافروں کی سہولت کے لیے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ سینٹر قائم کر دیے ہیں جبکہ زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے تعلقہ ہسپتال روھڑی، پنوعاقل اور سول ہسپتال سکھر منتقل کیا گیا۔
ترجمان ریلوے نے مزید بتایا کہ سرسید ٹرین کے باقی ریک کو مسافروں کے ساتھ صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کر دیا گیا۔ ٹریک بحال ہوتے ہی ٹرینوں کو منزل کی طرف روانہ کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے گھوٹکی ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’وزیر ریلوے کو حادثے کی جگہ پر پہنچنے کی ہدایت کی اور انہیں کہا کہ وہ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور ہلاک شدگان کے اہل خانہ کی مدد کریں۔‘
وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی نے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور 24 گھنٹے کے اندر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

شیئر: