دبئی میں دو پاکستانیوں کو 50، 50 ہزار درہم کا حیران کن بونس
دبئی میں دو پاکستانیوں کو 50، 50 ہزار درہم کا حیران کن بونس
اتوار 13 جون 2021 14:34
کورونا کے دوران رائڈرز نے عام افراد کو گھر کے اندر محفوظ رہنے کے قابل بنایا۔(فوٹو دی نیشنل)
دبئی میں فوڈ ڈلیوری کا کام کرنے والے دو پاکستانیوں کو جب یہ اطلاع ملی کہ ان کے آجر نے ان دونوں کو 50، 50 ہزار درہم یعنی 14 ہزار ڈالر فی کس بونس ادا کرنے کی منظوری دی ہے تو پہلے انہوں نے سوچا کہ شاید یہ ایک مذاق ہے، لیکن حیرت زدہ کر دینے والی یہ بات حقیقت ثابت ہوئی۔
عرب نیوز کے مطابق ان دونوں کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنی زندگی کے خوابوں کو حقیقت بنائیں گے۔
گزشتہ مارچ میں آن لائن فوڈ ڈلیوری کمپنی ڈلیورو کے پاکستانی رائڈر محمد خرم کوایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں بتایا گیا کہ اس کی ماہانہ اجرت سے 10 گنا زیادہ بونس کی رقم اظہار تشکر کے طور پراس کے لیے موجود ہے، کیونکہ وہ اس کمپنی میں گزشتہ پانچ برس کے دوران 2000 سے زیادہ آرڈرز صارفین کو فراہم کرچکے ہیں۔
35 سالہ ڈلیوری مین خرم نےعرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جب مجھے50 ہزار درہم بونس دیے جانے کی کال موصول ہوئی، اس وقت میں ڈلیوری پر گیا ہوا تھا۔ بونس کی اطلاع سن کر میں نے سوچا کہ کوئی مجھ سے مذاق کر رہا ہے۔ مجھے اپنی قسمت پر یقین نہیں آ رہا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اس کی تصدیق کے لیے اپنے سینیئرز کو چند فون کالز کیں۔ جب مجھے یقین آگیا تو میں نے اپنے عزیزوں کو یہ خوشخبری سنائی۔‘
خرم نے مزید بتایا کہ ’بعدازا ں مجھے بذریعہ ڈاک ایک خط ملا جس میں بونس کی تصدیق کی گئی تھی۔‘
کراچی سے تعلق رکھنے والے اس ڈلیوری مین نے اب اپنے وطن میں کاروبار شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کراچی میں ایک کیفے یا ریستوران کھولنا چاہتے ہیں اور اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔
گزشتہ ماہ انہیں پہلی قسط کے طور پر آٹھ ہزار 333 درہم موصول ہوئے ہیں۔ باقی رقم آئندہ چھ ماہ میں انہیں ادا کی جائے گی۔
ایک اور پاکستانی ڈلیوری مین محمد ذیشان ہیں جو متحدہ عرب امارات میں کمپنی کے ٹاپ پرفارمر بھی ہیں۔ ان کا تعلق لاہور سے ہے۔
محمد ذیشان نے عرب نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’خرم کی طرح میں نے بھی یہی سوچا تھا کہ 50 ہزار درہم انعام محض ایک لطیفہ ہے۔‘
’جب مجھے فون موصول ہوا تو میں نے کسی سے بات نہیں کی، کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ لوگ میرا مذاق اڑائیں گے، لیکن بعد میں جب ای میل کے ذریعے بونس ملنے کی تصدیق ہوگئی تو میں نے اپنے اہل خانہ کو بتایا۔ وہ بہت خوش ہوئے۔‘
35 سالہ محمد ذیشان 4000 درہم ماہانہ کماتے ہیں۔ وہ بھی پانچ برس سے ڈلیورو کمپنی کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے لاہور میں کاروبار شروع کرنے کا خواب دیکھا تھا، لیکن یہ نہیں جانتا تھا کہ یہ کب ممکن ہوسکے گا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’یہاں تمام اخراجات کرنے اورگھر والوں کو رقم بھیجنے کے بعد ہمارے پاس بہت کم رقم بچتی ہے تاہم بونس سے بہت فرق پڑتا ہے۔‘
محمد ذیشان اور محمد خرم نے مئی 2021 میں بونس کی پہلی قسط وصول کی اور اگلے چھ ماہ تک وہ ہر ماہ تقریباً آٹھ ہزار درہم کی قسطیں وصول کرتے رہیں گے۔
یہ بات لندن میں قائم کمپنی ڈلیورونے اپنے سی ای او اور بانی ول شو کے حوالے سے ایک بیان میں عرب نیوز کو بتائی۔
ڈلیورو کمپنی برطانیہ، متحدہ عرب امارات، کویت، فرانس، بیلجیئم، آئرلینڈ، سپین، اٹلی، آسٹریلیا، سنگاپو، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں خدمات انجام دیتی ہے۔
کمپنی کے بانی ول شو کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران ان رائڈرز نے محض کھانا فراہم کرنے سے زیادہ کاروبارمیں مدد فراہم کی ہے اور کورونا کی عالمی وبا کے دوران کمزور لوگوں یا خود کو الگ تھلگ رکھنے والے افراد کو گھر کے اندر محفوظ رہنے کے قابل بنا دیا۔
ڈلیورو کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے رواں سال دنیا بھر میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے اپنے ملازمین میں 238 ڈالر سے لے کر14 ہزار اور 36 ہزار ڈالر تک کے بونس دیے ہیں۔