بجلرشی کے تاریخی پارک میں نایاب پہاڑی بکرے چھوڑنے کے چند گھنٹے بعد ہی مبینہ طور پر ایک بکرے کو شکار کر لیا گیا۔
نایاب پہاڑی بکرے قومی پارک میں چھوڑنے اور شکار کرنے پر ٹوئٹر صارفین بحث و مباحثہ کرتے ہوئے مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
نیشنل پارک میں ’الریم‘ نسل کے 27 ہرن چھوڑے گئےNode ID: 520051
ٹوئٹر صارفین نے متعدد ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ جو پہاڑی بکرے قومی پارک میں چھوڑے گئے وہ شہر کی گلیوں اور محلوں میں گھوم رہے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق محکمہ جنگلی حیات کے قومی مرکز نے کہا ہے کہ ’ٹوئٹر پر ایک پہاڑی بکرے کو شکار کرنے کی ویڈیو شیئر کی گئی ہے‘۔
’ہمیں معلوم نہیں کہ ویڈیو بلجرشی کی ہے یا کسی اور جگہ کی ہے تاہم واقعے کی رپورٹ پولیس میں درج کر دی گئی ہے‘۔
لم توفق امارة الباحة في اختيار مكان اطلاق الوعول
النتيجة توهان الوعول ودخولها في احياء وقرى بلجرشي pic.twitter.com/aoHBRvQR2p— واحد من الناس (@shahwan07) June 19, 2021
محکمے نے کہا ہے کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ پہاڑی بکروں کا تعاقب کرنے کے لیے ان میں خصوصی ٹریکر لگایا گیا ہے یا نہیں‘۔
’تاہم جو پہاڑی بکرے چھوڑے گئے ہیں وہ انتہائی نایاب ہیں، انہیں سوچ سمجھ کر اس جگہ چھوڑا گیا ہے جہاں جنگلی حیات کی افزائش کا امکان ہے‘۔
إطلاق الوعول في بلجرشي pic.twitter.com/fe88B4FsKG
أحمد (@ahmedss1185) June 19, 2021
دوسری طرف جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ’نایاب پہاڑی بکروں کا شکار غیر قانونی ہے‘۔
’خلاف ورزی پر 60 ہزار ریال جرمانہ ہے، خلاف ورزی دہرانے پر جرمانہ دگنا کر دیا جائے گا‘۔
ادھر ٹوئٹر صارفین نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پہاڑی بکروں کو چھوڑنے کے لیے مناسب جگہ کا انتخاب نہیں ہوا‘۔
بعد اعلان اضافة وعول في منتزة شكران في #بلجرشي الوعول تخرج على الطرقات
و"الحياة الفطرية" تعلق : "بوعيكم تعود الحياة الفطرية في وطننا كما كانت" pic.twitter.com/yw44zVxVnF
— اخبار من هنا وهناك (@Rasilcom) June 19, 2021