Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی سدپارہ کی موت کی وجوہات کیا تھیں، بیٹے کا کے ٹو پر جانے کا اعلان

موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے اپنے والد کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے ایک بار پھر کے ٹو پر جانے کا اعلان کیا ہے۔
وہ جمعے کے روز اسلام آباد سے سکردو کے لیے روانہ ہوں گے۔ اردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’بیٹا ہونے کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ اپنے والد کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے خطرہ مول لوں۔‘
’ایک بیٹے کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنے والد اور جان سنوری کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی وجوہات تلاش کروں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دیکھنا یہ ہے کہ وہ تیز ہواؤں کا شکار ہوئے یا کسی برفانی تودے کا نشانہ بنے۔ اگر مجھے صرف اتنا ہی پتا چل جائے کہ ان کے ساتھ ہوا کیا تھا تو میرے دل کو سکون مل جائے گا۔‘
ساجد علی سدپارہ نے کہا کہ ’میں نے اپنی والدہ اور بھائیوں کو بھی اعتماد میں لیا ہے وہ میرے اس مشن میں میرا ساتھ دے رہے ہیں۔‘
اس سے قبل اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران انھوں نے کے ٹو پر جانے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ سال موسم سرما میں کے ٹو سر کرتے ہوئے مجھے واپس آنا پڑا اور اس کے بعد میرے والد جو کے ٹو سر کرنے کے قریب تھے لیکن واپس نہ آسکے۔‘
 ’اس لیے اب وہ کے ٹو پر اپنے والد کے قدموں کے نشانات پر چلتے ہوئے ان کی میت اور ان کے زیر استعمال اشیا کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
ساجد سدپارہ نے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ میرے والد اب اللہ کے پاس ہیں۔ وہ پاکستان کے عظیم کوہ پیما تھے۔ ان کی لاش ملنا مشکل ہے لیکن اگر مل گئی تو یہ بونس ہوگا۔ اگر نہ بھی ملی اور میرا سمٹ مکمل ہوا تو میں اپنے والد کی خواہش کے مطابق ان کا جھنڈا کے ٹو پر لہراؤں گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس سفر کے دوران محمد علی سدپارہ، جان سنوری اور میری زندگی پر ڈاکومنٹری بھی بنائیں گے۔ میں ایک پیشہ ور کوہ پیما ہوں، مجھے ڈر نہیں لگتا۔ میں جانتا ہوں کہ ایڈونچر میں خطرہ ہوتا ہے اور رسک لینا ہی پڑتا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ’محمد علی سدپارہ کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کے بارے میں افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ابھی تک جو افواہیں پھیلائی گئی ہیں وہ ناقابل یقین ہیں۔‘

ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ ’میری ذمہ داری ہے کہ اپنے والد کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی وجوہات تلاش کروں‘ (فوٹو: ساجد سدپارہ فیس بک)

یاد رہے کہ پاکستان کے معروف کوہ پیما علی سدپارہ رواں برس پانچ فروری کو دیگر دو غیر ملکی کوہ پیماؤں آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے ہوان پابلو موہر کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔
بعد ازاں 18 فروری کو گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجا ناصر علی خان نے علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ان کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
علی سدپارہ اور ان کے دو ساتھیوں کی تلاش کے لیے طویل ریسکیو آپریشن کیا گیا تاہم ان کی لاشیں نہ مل سکیں۔

شیئر: