گذشتہ مہینے جب وہ کورونا وائرس سے شفایاب ہوئے تو ان کے اہل خانہ کو لگا کہ مشکل وقت ٹل گیا ہے۔
تاہم کچھ ہفتوں بعد 65 سالہ شٹام فروش راؤ شندے ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگئے۔
انڈیا میں اب تک کورونا وائرس کے 3.4 کروڑ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور بلیک وائرس یا میوکورمائیکوسس کے اب تک 40 ہزار 845 کیسز سامنے آئے ہیں۔
راؤ شندے جیسے کئی افراد کی بینائی بلیک فنگس کے بعد شاید واپس نہیں آئے۔ اس بیماری سے ناک پر کالا پن یا رنگت ختم ہو جاتی ہے، بینائی دھندلی یا دوہری ہو جاتی ہے، سینے میں درد، کھانسی میں خون اور سانس لینے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔
ان کی بیٹی نے بتایا کہ راؤ شندے بلکل ٹھیک اور صحت مند تھے لیکن اب نہیں کھانے کا دل نہیں چاہتا۔ 'ان کے دانتوں کو بھی نکال لیا گیا ہے، یہ بہت دکھ کی بات ہے۔‘
روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ان کی بیٹی نے بتایا کہ راؤ شندے صحت یاب ہونے کے بعد واپس کام پر جائیں گے۔
روئٹرز نے انڈیا بھر میں میوکورمائیکوسس میں مبتلا ہونے والے کئی افراد سے بات کی۔
آدیش کمار، 39، انڈیا کی شمالی ریاست اترپردیش کے رہائشی کسان ہیں۔ وہ اپنی بائیں آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔
انہیں دواؤں کے لیے اپنی زمین کا کچھ حصہ گروی رکھوا کر پیسے ادھار لینے پڑے۔
مئی میں انڈین حکومت نے میوکورمائیکوسس کی سخت نگرانی کے احکامات جاری کیے تھے، جو کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے اضافی چیلنج ثابت ہوا خاص طور پر ان افراد کے لیے جو سٹیرآئڈز لیتے ہیں یا جنہیں ذیابطیس ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ دواؤں کے زیادہ استعمال سے قوت مدافعت پر اثر پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں بلیک فنگس ہوتا ہے۔
ممبئی کے ڈاکٹر آر این کوپر میونسپل جنرل ہسپتال کے امراض چشم کے ڈیپارٹمنٹ کے چاروتا مانڈکے کا کہنا ہے کہ 'کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد ہم میوکورمائیکوسس کے بہت زیادہ کیسز دیکھ رہے ہیں کیونکہ کورونا وائرس سے قوت مدافت کمزور ہوجاتی ہے۔'