عمر اکمل کا کہنا تھا ’گزشتہ برس میں نے ایک غلطی کی جس سے میرے کرکٹ کیریئرکے ساتھ ساتھ اس کھیل کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔‘
’کچھ لوگوں نے بعض پیشکشوں کے ساتھ میرے ساتھ رابطہ کیا تھا لیکن پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو اس رابطے سے آگاہ نہ کرنے کی وجہ سے مجھے ایک سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔‘
انہوں نے واضح الفاظ میں اپنی غلطی مانتے ہوئے کہا ’میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ میری اس غلطی کی وجہ سے پاکستا ن کی ساکھ پر منفی اثر پڑا۔،
’میں اپنے خاندان، پاکستان کرکٹ بورڈ اور دنیا بھر میں موجود اپنے مداحوں سے معذرت خواہ ہوں‘
عمر اکمل نے کہا ’میری سب کھلاڑیوں سے گزارش ہے کہ اپنے ملک کے کھیلوں کے نمائندے کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قسم کی سرگرمیوں سے باز رہیں اور ایسے لوگوں کے بارے میں پی سی پی کے ’انسداد بدعنوانی یونٹ‘ کو آگاہ کریں تاکہ آپ کی ساکھ اورکیریئر محفوظ رہیں۔‘
27اپریل 2020 کو چیئرمین ڈسپلنری کمیٹی نے عمر اکمل پر پی سی بی کے انسداد بدعنوانی کے آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کے دو الگ الگ الزامات میں تین سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔
بعد ازاں عمر اکمل کی جانب سے اپیل دائر کرنے پر یہ سزا کم کر کے 18 ماہ کر دی گئی تھی ۔ اس کے بعد دی کورٹ آربیٹریشن فار سپورٹس (سی اے ایس) نے یہ سزا مزید چار ماہ کم کر کے ایک سال تک محدود کر دی تھی اور عمر اکمل پر 42 لاکھ 50 ہزار جرمانہ عائد کیا تھا۔
عمر اکمل بورڈ کی جانب سے خود پر عائد جرمانے کی رقم ادا کرنے کے بعد بحالی پروگرام کا حصہ تھے۔