Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں میں مذاکرات آج

افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان کے درمیان آج سنیچر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متحارب فریقوں کے مابین بات چیت کا یہ دور ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
طالبان نمائندوں اور افغان حکومت کے مذاکرات کاروں کے درمیان قطر کے دارالحکومت میں گزشتہ کافی عرصے سے وقتا فوقتا بات چیت ہوتی رہی ہے تاہم جیسے جیسے جنگجوؤں نے فتوحات حاصل کی ہیں مذاکرات میں پیش رفت کم ہوتی گئی ہے۔
دوحہ میں طالبان سے مذاکرات کے لیے افغان وفد میں سابق صدر حامد کرزئی اور سابق چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سمیت کئی اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔
دوحہ میں افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی ترجمان ناجیہ انوری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اعلیٰ سطح کا وفد یہاں دونوں اطراف سے بات چیت کرنے آیا ہے، اور حکومت کے نمائندہ وفد کی مدد کرے گا تاکہ بات چیت کو تیزی سے آگے بڑھا کر پیش رفت کی جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ بات چیت میں تیزی لائیں گے اور مختصر وقت میں، دونوں اطراف نتیجے پر پہنچیں گے اور ہم افغانستان میں ایک دیرپا امن کو دیکھ سکیں گے۔‘

افغانستان کے مختلف شہروں میں طالبان جنگجوؤں اور سرکاری افواج میں جھڑپیں جاری ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب افغانستان کے مختلف شہروں میں طالبان کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں سے موصول اطلاعات کے مطابق کئی شہروں میں جنگجوؤں کے قبضے سے پہلے افغان سیکورٹی فورسز کی جانب سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ طالبان جنگجوؤں نے رواں ہفتے کے آغاز پر پاکستان سے متصل سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد افغان فورسز کی علاقے میں کارروائیاں جاری ہیں تاکہ کنٹرول واپس حاصل کیا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سپن بولدک میں ہونے والی لڑائی سے کئی ہفتے پہلے طالبان نے بہت تیزی سے مختلف اضلاع کا کنٹرول حاصل کرنا شروع کر دیا تھا۔
طالبان نے پاکستانی کی سرحد کے علاوہ شمال اور مغرب میں اہم سرحدی گزرگاہوں پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

شیئر: