سندھ حکومت نے کراچی سمیت سندھ بھر میں 31 جولائی سے 8 اگست تک جزوی لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’یہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں بلکہ جزوی لاک ڈاؤن ہے جو 8 اگست تک جاری رہے گا اور نو اگست کو لاک ڈاؤن کھولنے کی طرف جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ڈیلٹا ویرینٹ نے دنیا میں بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں۔ جن افراد کو ویکسین ہوتی ہے ان کو بھی یہ وائرس لگ جاتا ہے، لیکن یہ ان کو زیادہ متاثر نہیں کرتا ہے۔ اگر گھر میں کسی ایک کو ہوا ہے تو باقی خود کو ائسولیٹ کرلیں۔‘
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ’ڈاکٹر باری کہتے ہیں کہ یہ دو سے ڈھائی ہزار نہیں بلکہ 10 ہزار لوگ ہیں جو متاثر ہورہے ہیں, کیونکہ یہ ٹیسٹ نہیں کراتے ہیں۔ کراچی میں 24 فیصد لوگوں کو ویکسین لگی ہوئی ہے۔‘
مراد علی شاہ نے کہا کہ ’ٹاسک فورس کی میٹنگ کے بعد اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان سے بھی بات کی ہے۔ انہوں نے تعاون کا یقین دلایا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی کے ایک ضلع میں 33 فیصد کیسز ہوچکے ہیں۔ دیہی ایریا میں بھی کیسز چھ فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’حالیہ کیسسز میں 100 فیصد ڈیلٹا ویرینٹ کے کیسز نکلے۔ ڈیلٹا ویرینٹ ایک سے پانچ افراد تک پھیلتا ہے۔ سخت اقدامات نہ کیے تو میڈیکل سہولتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ جزوی لاک ڈاون کو کامیاب کرنے میں ہماری مدد کریں۔‘
اس سے قبل جمعہ کے روز سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے فیصلے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ’جو ویکیسن نہیں لگائے گا تو اسے 31 اگست کے بعد تنخواہ نہیں دی جائے گی۔‘
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’ایکپسورٹ انڈسٹری کھلی رہے گی، ہم اگلے ہفتے سرکاری دفاتر بھی بند کر رہے ہیں۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران تمام مارکیٹیں بند رہیں گی لیکن فارمیسی کھلی رہے گی۔
سندھ بالخصوص کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیشِ نظر صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شہر بھر میں ٹرانسپورٹ اور کاروباری سرگرمیاں بند رہیں گی۔
کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی شرح 30 فیصد تک جا پہنچی ہے جو ملک بھر میں مریضوں کی شرح سے کئی گنا زیادہ ہے، اسی تناظر میں طبی ماہرین کی آرا کو مدنظر رکھتے ہوئے شہر میں لاک ڈاؤن لگایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ویکسین نہ لگوائی تو موبائل سِم بند: سندھ حکومت کی وارننگNode ID: 585266