برطانوی حکومت کے اہم سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ’مستقبل میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی اقسام سے شرح اموات 35 فیصد تک پہنچ سکتی ہے‘
برطانوی ادارے سائنٹیفک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز (ایس اے جی ای) کے مطابق ’حقیقت پسندانہ امکان‘ ہے کہ مستقبل میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی اقسام ایم ای آر ایس جتنی مہلک ہو سکتی ہیں جس کی شرح اموات 35 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں
-
دنیا کی آدھی آبادی کو کورونا ویکسین لگ گئی، چین سرفہرستNode ID: 586791
-
’مراکش سے پاکستان تک‘ ڈیلٹا ویریئنٹ سے کورونا کیسز میں اضافہNode ID: 586886
رپورٹ کے مطابق وائرس کے پھیلاؤ سے اس کے نئی مہلک شکل اختیار کرنے کا امکان بڑھ رہا ہے۔ دنیا بھر میں تیزی سے ویکسینیشن کی فراہمی قوت مدافعت کو بڑھائے گی جو وائرس کی مختلف اقسام میں شکل بدلنے کی رفتار تیز اور مہلک ہو سکتی ہے۔
ایڈوائزری باڈی نے تنبیہہ کی ہے کہ مستقبل میں سامنے آنے والی نئی شکلیں اگر بیٹا قسم سے پیدا ہونے کے بعد الفا اور ڈیلٹا اقسام سے مل گئیں تو وہ ویکسین کے مقابل مزاحمت پیدا کرسکتی ہیں۔
رپورٹ میں جہاں ویکسین کے بعد کورونا کے مریضوں میں وبا کے سنگین اثرات میں کمی کی توقع کی گئی ہے وہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’ویکسین مکمل جراثیم کش قوت مدافعت مہیا نہیں کر رہی‘ اس لیے نئی مہلک اقسام کے نتیجے میں شرح اموات بڑھ سکتی ہے۔