امریکہ اور برطانیہ کا طالبان پر سپین بولدک میں شہریوں کے ’قتل عام‘ کا الزام
امریکہ اور برطانیہ نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے طالبان نے سپین بولدک میں ’جنگی جرائم‘ کیے ہوں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب سپین بولدک میں امریکہ اور برطانیہ نے طالبان پر ’شہریوں کے قتل عام‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
اس سلسلے میں واشنگٹن اور لندن میں سفارت خانوں نے علیحدہ علیحدہ ٹویٹس کیں۔
’قندھار کے سپین بولدک میں طالبان نے انتقام میں درجنوں شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔ یہ قتل جنگی جرائم کے مرتکب ہوسکتے ہیں، ان کی تحقیقات ہونی چاہیے اور جو جنگجو اور کمانڈرز اس کے ذمہ دار ہیں ان کو جواب دہ ٹھہرانہ چاہیے۔‘
سفارت خانوں کے مطابق ’طالبان کی قیادت کو ان کے جنگجوؤں کے جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانہ جانا چاہیے۔ اگر آپ ابھی اپنے جنگجو کنٹرول نہیں کر سکتے تو اس کے بعد حکومت میں آپ کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔‘
یہ سفارتی دھچکہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان کے انسانی حقوق کے آزاد کمیشن نے کہا تھا کہ ’سپین بولدک میں طالبان نے انتقامی کارروائیاں کی ہیں۔‘
انسانی حقوق کے کمیشن نے کہا تھا کہ ’سپین بولدک ضلعے پر قبضے کے بعد طالبان نے ماضی اور موجودہ حکومتی عہدیداروں کا تعقب کیا اور ان کو قتل کیا جن کا کشیدگی میں کوئی کردار نہیں تھا۔‘
کمیشن نے مزید کہا کہ ’طالبان کی جانب سے کم از کم 40 افراد کو قتل کیا گیا۔‘
ادھر شدید لڑائی کے بعد طالبان نے راتوں رات میں تین صوبائی دارالحکومتوں لشکر گاہ، قندھار اور ہرات پر حملہ کیا۔
مئی کے آغاز سے ہی افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔