ریڈ لسٹ میں رکھنے کے معاملے پر نظرثانی کی جائے: پاکستان کا برطانیہ کو خط
ریڈ لسٹ میں رکھنے کے معاملے پر نظرثانی کی جائے: پاکستان کا برطانیہ کو خط
بدھ 11 اگست 2021 21:41
فیصل سلطان نے پاکستان اور ایمبر لسٹ میں شامل ممالک کی تقابلی جائزہ رپورٹ بھی خط کے ساتھ ارسال کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھے جانے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید کو خط لکھا ہے جس میں پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھے جانے سے متعلق حقائق پر مبنی اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔
منگل کو لکھے گئے خط میں ڈاکٹر فیصل سلطان نے لکھا ہے کہ ’پاکستان کے وبائی اعداد و شمار خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ’واضح تضادات‘ کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘
فیصل سلطان نے پاکستان اور ایمبر لسٹ میں شامل ممالک کی تقابلی جائزہ رپورٹ بھی خط کے ساتھ ارسال کی ہے۔
خط کے مطابق خطے کہ کچھ ممالک کو ریڈ لسٹ سے نکال کر ایمبر لسٹ میں ڈالا گیا جبکہ پاکستان تاحال لسٹ میں ہے۔
’کورونا کے علاقائی اعداد و شمار کے تناظر میں اس فیصلے سے پاکستان اور برطانیہ میں مایوسی ہوئی۔‘
ڈاکٹر فیصل سلطان نے خط میں بتایا کہ پاکستان اپنے ان شہریوں کو سفر کی اجازت نہیں دے گا جو دوسروں کی صحت کے لیے خطرہ ہوں۔
اُنہوں نے لکھا کہ یہ ہمارا مشترکہ عالمی مقصد ہے۔ اس پر عمل درآمد کررہے ہیں، خط کے ساتھ پاکستان اور عنبر لسٹ میں شامل ممالک کی تقابلی جائزہ رپورٹ بھی منسلک ہے۔
خط کے مطابق ڈیٹا سے پاکستان اور ایمبر لسٹ ممالک کے درمیان پائی جانے والی تفریق واضح ہے۔
خط میں کہا گیا کہ سرویلنس ڈیٹا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے وقت پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد کم تھی۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے خط میں مزید لکھا کہ سب سے اہم ملک کا وبا کو کنٹرول کرنے کا مجموعی ریکارڈ ہے۔ کورونا کنٹرول کے تناظر میں بغیر اعداد و شمار سے دھوکہ ہوسکتا ہے۔
خط میں انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ چند ہفتوں سے کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوا۔ دنیا میں مختلف ممالک اپنے نظام صحت کو مضبوط کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ ہمارا مقصد بھی انٹرنیشنل سفر کے ذریعے پیدا ہونے والے خطرے میں کمی لانا ہے۔‘
خط کے متن کے مطابق ’منفی رپورٹ کے ساتھ برطانیہ جانے والے افراد کا ٹیسٹ وہاں مثبت آگیا۔ برطانیہ سے آنے والے افراد میں بھی مذکورہ چیز دیکھنے کو ملی۔‘
خط میں کہا گیا کہ ’اس طرح کے واقعات کے حوالے سے میں کچھ تجویز دوں گا، پہلی تجویز، سفر کرنے والوں کو ڈبلیو ایچ او کی مستند ویکسین لگی ہو۔ دوسری تجویز یہ کہ منزل مقصود پر پہنچنے سے 72 گھنٹے پہلے پی سی آر ٹیسٹ ہوا ہو اور تیسری تجویز ہے کہ روانگی سے قبل اینٹی جین ٹیسٹ ایئرپورٹ پر کیا جائے۔‘