نور مقدم قتل کیس میں تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ افراد گرفتار
پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے چھ ملزمان پر شواہد چھپانے کا الزام ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد میں سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس میں رات گئے پولیس نے مزید چھ افراد کو گرفتار کر کے اسلام آباد کی عدالت میں پیش کر دیا۔
اتوار کو گرفتار کیے گئے ان ملزمان کا عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر دیا۔
پولیس حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں تھراپی سینٹر کے مالک ڈاکٹر طاہر اور ان کے ملازمین شامل ہیں۔
گرفتار افراد میں تھراپی سینٹر کے زخمی ملازم محمد امجد بھی شامل ہے جسے ملزم ظاہر جعفر نے مبینہ طور پر چھری مار کر زخمی کیا تھا۔
پولیس محمد امجد کا گزشتہ ہفتے بیان ریکارڈ کرچکی ہے اور زخمی ہونے کی وجہ سے پولیس نے امجد کی گرفتاری کو التوا میں رکھا تھا۔
پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے چھ ملزمان پر شواہد چھپانے کا الزام ہے۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے گھر پر مالی کا کام کرنے والے جان محمد ولد خان محمد کو بھی عدالت نے گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
خیال رہے کہ 20 جولائی کو سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔
اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور اس کے والدین سمیت دیگر ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے جبکہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے۔
ظاہر جعفر کو جوڈیشل میجسٹریٹ کے سامنے 16 اگست کو پیش کیا جائے گا۔