منگل کے روز شاہدرہ لاہور کی رہائشی عائشہ اکرم نے تھانہ لاری اڈہ میں درخواست دی کہ ’وہ 14 اگست کو شام ساڑھے چھ بجے اپنے ساتھی کارکن عامر سہیل، کیمرہ مین صدام حسین اور دیگر چار ساتھیوں کے ہمراہ گریٹر اقبال پارک میں مینار کے قریب یوٹیوب کے لیے ویڈیو بنا رہی تھیں کہ اچانک وہاں موجود تین چار سو افراد نے ان پر حملہ کردیا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق ’عائشہ اکرم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہجوم سے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن ناکام رہیں تاہم گارڈ کی جانب سے جنگلے کا دروازہ کھولے جانے کے بعد وہ اندر چلے گئے۔‘
مزید پڑھیں
-
’ جنسی تعلیم شرمندگی نہیں، بچوں کی حفاظت کے لیے ضروری‘Node ID: 421021
-
’بلوچستان یونیورسٹی چھاؤنی بن چکی ہے‘Node ID: 439921
-
'ایئر فورس کے افسر کو پی آئی اے سے نکالنے کی سفارش'Node ID: 512356
ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’اس کے بعد بھی ہجوم جنگلے پھلانگتا ہوا ان کے پیچھے آیا، اس میں شامل لوگوں نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی، کپڑے پھاڑ دیے اور ان کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کرتے رہے۔‘
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی جس کے بعد صارفین کی جانب سے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
ٹوئٹر صارف ارم زعیم کہتی ہیں کہ ’مجھے تو شک ہے کہ 400 آدمی گھروں میں بھی یہی کرتے ہوں گے، یہ عورت کی عزت سے عاری درندے ہیں، یہ جانور ہیں، عورت کسی صورت محفوظ نہیں اس جنگل میں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بس انتظار میں رہتے ہیں کہ کوئی شکار نظر آئے اور اسے نوچ کھائیں۔‘
مجھے تو شق ہے یہ #400men اپنے گھروں میں بھی یہی کرتے ہونگے یہ عورت کی عزت سے عاری درندے ہیں یہ جانور ہیں عورت کسی صورت محفوظ نہیں اس جنگل میں
بس انتظار میں رہتے کہ کوئی شکار نظر آئے اور اسے نوچ کھائیں#minarepakistan— Erum Zaeem (@ErummKhan) August 18, 2021
پاکستان کی معروف ادکارہ ماہرہ خان بھی اس واقعے کی مذمت کیے بغیر نہ رہ سکیں۔ ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین نہیں آرہا کہ میں نے ابھی کیا دیکھا ہے۔‘
’میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں اور اب دوبارہ کہہ رہی ہوں کہ ان مردوں کو مثالی سزا دی جائے۔‘
Damn I’m sorry.. I keep forgetting - it was Her fault!! Poor 400 men.. they couldn’t help it. #MinarePakistan
— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) August 17, 2021
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس واقعے کے بعد جاری ایک بیان میں کہا کہ ’مینار پاکستان پر ہجوم کا نوجوان لڑکی سے دست درازی اور زدوکوب کرنا ہر پاکستانی کے لیے باعث شرم اور ہمارے سماج کی پستی کو بیان کرتا ہے۔‘
’متاثرہ لڑکی کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، پاکستانی خواتین خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کے تحفظ اور مساوی حقوق کو یقینی بنائیں۔‘
مینار پاکستان پر مجمع کا نوجوان لڑکی سے دست درازی اور زدوکوب کرنا ہر پاکستانی کیلئے باعثِ شرم ہے اور ہمارے سماج کی پستی کو بیان کرتا ہے، ذمے داروں سے انصاف ہونا چاہئیے، پاکستانی خواتین خود کو غیرمحفوظ سمجھ رہی ہیں،یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کےتحفظ اورمساوی حقوق کو یقینی بنائیں https://t.co/FnxTpSfkRr
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 18, 2021
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بدھ کے روز ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں لڑکی اور اس کے ساتھیوں کو سینکڑوں لوگوں کے ہجوم کی جانب سے ہراساں کرنا انتہائی پریشان کن ہے۔
زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ کس سمت میں جارہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خواتین مخالف حالیہ واقعات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں بے چینی پھیلتی جارہی ہے۔‘
Deeply disturbed at the harassment of a young woman & her companions by hundreds of people at Greater Iqbal Park in Lahore. What is more worrying is the direction our society is headed in. The recent anti-women incidents are a reminder that malaise is deep-rooted. Very Shameful!
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 18, 2021
منگل کے روز ٹی وی اینکرپرسن اقرار الحسن ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے ملنے ان کے گھر پہنچے اور انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عائشہ کے ساتھ ایک تصویر بھی شیئر کی۔
اقرار لکھتے ہیں کہ ’مینار پاکستان پر بھیڑیوں کا شکار عائشہ کے پاس رات کے اس پہر انہیں صرف یہ احساس دلانے پہنچا ہوں کہ انہوں نے جنسی حیوانوں کے خلاف ایف آئی آر کروا کر جس بہادری کا ثبوت دیا ہے اس پر انہیں سلام ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’معاف کیجیے گا لیکن خوش قسمت ہیں وہ جنہیں اس ملک میں خدا نے بیٹی نہیں دی۔‘
تاہم اینکرپرسن کی اس ٹویٹ کے بعد صارفین اور خصوصاً خواتین نے مزید غصے کا اظہار کیا۔
مریم نامی ایک صارف نے کہا کہ ’متاثرین کو پکڑ کے کیمرے کے سامنے بٹھا کر سوال پوچھنے اور فوٹو شوٹ کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘
Yeh victims ko pakar ke camera ke agay bitha ker sawal pochnay aur photo shoot ka silsila band hona chhaye. Victim ki family members ko kisi bhi reporter/anchorperson/minister ko ghar men enter honay he nahi dena chahye . Photo shoot kerwa lo bus in se!#minarepakistan
— Marium (@MariumHK) August 18, 2021
سمیرا ججا نے اقرار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اقرار تھوڑا رحم کرلیں ان پر، بے شک انہوں نے اجازت دی ہو اپنی تصویر لینے کی لیکن آپ یہ ٹویٹ بغیر تصویر کے بھی کرسکتے تھے۔‘
’بیٹی ہونے میں کیا برائی ہے؟ آپ اس میں مردوں کی مذمت کریں۔ افسوس ہورہا آپ کی سوچ پر۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم
وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ ’عاشورہ کی ڈیوٹی کے باوجود پولیس واقعے کی ویڈیو کا تجزیہ اور سی سی ٹی وی ویڈیوز کی مدد سے ملزمان کو شناخت کرنے اور ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایف آئی آر میں مضبوط اور ناقابل ضمانت شقوں کا اضافہ کردیا گیا ہے۔‘
اظہر مشوانی کے مطابق ’وزیراعلیٰ پنجاب نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔‘
Update on #minarepakistan incident:
Despite "Ashura" duties, Police is analyzing the video clips and available CCTV footages to identify the culprits & arrest them.
Strong and non-bailable clauses are added in the FIR.
Chief Minister has ordered to arrest all the culprits ASAP
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) August 18, 2021