Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجشیر کا محاصرہ: معاملے کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں، طالبان

طالبان نے پنجشیر کا محاصرہ کر لیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان جنگجو پنجشیر کے قریبی علاقوں تخار، بدخشاں اور اندراب میں جگہ جگہ موجود ہیں لیکن معاملے کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سالنگ کا راستہ کھلا ہے اور دشمن پنجشیر میں جنگجوؤں کے محاصرے میں ہیں۔‘
گذشتہ رات طالبان نے کہا تھا کہ پنجشیر پر حملے کے لیے سینکڑوں جنگجوؤں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن مسئلے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔
افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے بھی رات گئے ٹویٹ کیا تھا کہ طالبان پنجشیر کی دہلیز تک پہنچ گئے ہیں تاہم دعویٰ کیا کہ مزاحمتی فورسز نے سالنگ ہائی وے کو بند کیا ہے۔
’ایسے علاقے بھی ہیں جہاں جانے سے گریز کیا جائے۔‘

کابل ایئرپورٹ پر جھڑپ میں ایک افغان گارڈ ہلاک

جرمنی کی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے شمالی گیٹ پر افغان گارڈز، مغربی افواج اور نامعلوم مسلح افراد کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔

احمد مسعود کے مطابق ملک کے دیگر صوبوں سے بھی مزاحمتی فورسز پنجشیر میں جمع ہوئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق جرمن فوج نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے یہ بتائے بغیر کہ آیا ہلاک ہونے والا افغان ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے تعینات طالبان جنگجوؤں میں سے تھا، کہا کہ پیر کو ہونے والی اس لڑائی میں، جس میں امریکی اور جرمن فوجی بھی شامل تھے، ایک افغان گارڈ ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جرمن فوجی اس لڑائی میں محفوظ رہے ہیں۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا ان کو امید ہے کہ افغانستان سے رواں مہینے کے آخر تک ’دلخراش‘ انخلا مکمل ہو جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے کابل ایئرپورٹ پر ممکنہ دہشت گردوں حملوں سے متعلق بھی خبردار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 15 ہزار امریکیوں کو افغانستان سے نکالنے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ امریکی انتظامیہ 50 ہزار افغان اتحادیوں اور ان کے خاندانوں کو ملک سے نکالے گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ 31 اگست تک افغانستان سے انخلا مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے امید ہے کہ ہمیں اس میں توسیع نہیں کرنے پڑے گی۔
طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد امریکہ نے اب تک تقریباً 30 ہزار تین سو افراد کو فوجی اور دیگر پروازوں کے ذریعے افغانستان سے نکالا ہے۔

متعدد افغان شہریوں کے مطابق وہ ایئرپورٹ کے لیے انتہائی جلدی میں اپنے گھروں سے نکلے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر نے کہا کہ کابل سے ہزاروں افراد کا انخلا مشکل اور تکلیف دہ ہوگا۔
امریکی حکام انخلا کے کام کو کیوں جلد از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے صدر جو بائیڈن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند تنظیم داعش ایک مسلسل خطرہ ہے۔
’ہم جانتے ہیں کہ دہشت گرد صورتحال کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور ’یہ اب ابھی ایک خطرناک آپریشن ہے۔‘
افغانستان سے انخلا کے عمل کو تیز کرنے کے لیے امریکی حکومت نے چھ ایئرلائنز، امریکن ایئرلائنز، اٹلس، ڈیلٹا، اومنی، ہوائی اور یونائیٹڈ کو 18 مسافر طیارے فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
افغانستان کی صورتحال سے متعلق امریکی صدر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے اپنی پریس بریفنگ میں اس بات کا ایک مرتبہ پھر دفاع کیا کہ امریکیوں کے فوری انخلا کا حکم ایک مشکل لیکن ضروری فیصلہ تھا۔

امریکہ نے کہا تھا کہ افغانستان سے اپنے اتحادیوں بھی نکالے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے سوال کیا کہ ’بالآخر، اگر ہم افغانستان سے ابھی نہ نکلتے تو کب نکلتے؟‘
ایئرپورٹ تک پہنچنے والے افراد کو مارنے اور دھمکانے کی رپورٹس سامنے آئیں تاہم امریکی سیکریٹری دفاع کا کہنا ہے کہ طالبان امریکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو محفوظ طریقے سے جانے دے رہے ہیں۔
برطانیہ نے سنیچر کو کہا تھا کہ ایئرپورٹ کے قریب افراتفری کی وجہ سے سات افغان شہری ہلاک ہوئے ہیں اور یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہوگئی جب امریکی حکومت نے اپنے شہریوں کو ’سکیورٹی خطرات‘ کے پیش نظر ایئرپورٹ سے دور رہنے سے پر خبردار کیا۔

شیئر: