Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان ڈیڈلائن کے بعد بھی افغانوں کو کابل سے نکلنے کی اجازت دینے پر رضامند‘

افغانستان کے جرمنی کے سفیر نے کہا ہے کہ طالبان 31 اگست کی ڈیڈلائن کے بعد بھی افغانوں کو کابل سے نکلنے کی اجازت دینے پر راضی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جرمن سفیر مارکس پوٹزل نے کہا کہ ان کی اس حوالے سے طالبان رہنما سے ملاقات میں بات ہوئی ہے۔
جرمن سفیر نے ٹویٹ کیا کہ وہ طالبان کے ڈپٹی چیف مذاکرات کار شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملے جنہوں نے ’مجھے یقین دہائی کرائی کہ وہ افغان شہری جن کے پاس قانونی دستاویزات ہوں گی ان کو انخلا کی مقررہ تاریخ 31 اگست کے بعد بھی کمرشل فلائٹس کے ذریعے ملک چھوڑنے کا موقع دیا جائے گا۔‘
دوسری جانب انخلا کے دوران امریکی کانگریس کے دو ارکان کے کابل کے دورے پر ان کو سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کانگریس کے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن اور ان کے ری پبلکن ساتھی پیٹر میجر کے کابل کے دورے کے انکشاف کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کی اپنی ناراضی کا اظہار ایک بیان میں کیا ہے۔
عراق جنگ میں حصہ لینے والے امریکی کانگریس کے ارکان کے کابل کے دورے کا انکشاف سیتھ مولٹن نے ایک ٹویٹ میں کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’آج میں نے کانگریس مین پیٹر میجر کے ساتھ کابل ایئرپورٹ کا دورہ کیا تاکہ انخلا کے عمل کو دیکھا جا سکے۔‘

امریکی کانگریس کے دو ارکان کے کابل کے دورے پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس دورہ کو خفیہ رکھا تاکہ خطرے کو کم کیا جا سکے اور ہم نے واپسی کے لیے ایسے جہاز میں بیٹھنے پر اصرار کیا جس میں گنجائش ہو۔ ہم نے جہاز کے عملے کی سیٹوں پر سفر کیا تاکہ کابل سے انخلا کرنے والے کسی فرد کے لیے نشست کم نہ پڑے۔‘
اے ایف پی کے مطابق 14 اگست سے اب تک کابل ایئرپورٹ سے 80 ہزار سے زائد افراد کو نکالا جا چکا ہے۔
کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ایئرپورٹ پر ہزاروں افراد کا ہجوم ملک سے نکلنے کے لیے جمع ہے اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی ہزاروں ایسے افراد موجود ہیں جو افغانستان سے باہر جانے کے لیے موقع ملنے کے منتظر ہیں۔

شیئر: