Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل ایئر پورٹ چلانے میں مدد کی درخواست پر ابھی فیصلہ نہیں کیا: طیب اردوغان

ترکی نے افغانستان سے فوج واپس بلانے کا عمل بدھ سے شروع کر دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے کابل ایئر پورٹ کے انتظامات چلانے میں مدد کی درخواست پر حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر طیب اردوغان نے جمعے کے روز کہا کہ غیر ملکی افواج کے سکیورٹی خدشات کے باعث انخلا اور غیر یقینی کی صورتحال  کی وجہ سے کابل ایئر پورٹ کے انتظامات چلانے میں مدد  کی درخواست کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، تاہم اس معاملے پر بات چیت جاری ہے۔
صدر طیب اردوغان نے بوسنیا روانہ ہونے سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ طالبان نے کابل ایئر پورٹ کا آپریشن چلانے کے حوالے سے مدد کی درخواست کی ہے۔
طیب اردو غان نے بتایا کہ طالبان نے کہا ہے کہ ’ہم سیکورٹی کی یقین دہانی کروائیں گے اور آپ (کابل ایئر پورٹ) کے انتظامات چلا سکتے ہیں۔‘
 ترک صدر نے مزید کہا کہ ’لیکن ہم نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا، کیونکہ اموات اور ایسے دیگر (واقعات) کا امکان موجود ہے۔‘
اس سے قبل حکومتی عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ طالبان نے ایئر پورٹ کو فعال رکھنے کے لیے ترکی سے تکنینی مدد فراہم کرنے کو کہا تھا، تاہم ترک فوج کے انخلا  کا عمل 31 اگست تک مکمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز سے ترکی نے افغانستان سے فوج واپس بلانے کا عمل شروع کر دیا تھا۔

فرانسیسی اور افغان شہریوں کا انخلا جمعے کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے: فرانس

دوسری جانب فرانس نے کہا ہے کہ فرانسیسی اور افغان شہریوں کا انخلا جمعے کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے۔

فرانسیسی صدر نے مزید افغان شہریوں کے انخلا کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اس سے قبل فرانس کی حکومت نے کہا تھا کہ شہریوں کو کابل ایئر پورٹ سے ایئر لفٹ کرنے کا مشن جمعے کی شام تک مکمل ہو جائے گا۔
علاوہ ازیں فرانسیسی وزیراعظم ژان کاسٹیکس نے جمعرات کو کہا تھا کہ انخلا کا آپریشن جمعے کی شام تک ختم ہو جائے گا، لیکن بعد میں صدر ایمانویل میخواں کا بیان سامنے آیا کہ فرانس سینکڑوں کی تعداد میں افغان شہریوں کو نکالنا چاہتا ہے جو ایئر پورٹ سے باہر بسوں میں انتظار کر رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیر برائے یورپی امور نے یورپ ون ریڈیو کو بتایا کہ انخلا کا آپریشن جمعے کی شام کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے تاہم اس معاملے پر احتیاط سے کام لینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے انخلا کا آپریشن نہیں رکنا چاہیے، آخری سیکنڈ تک آپریشن جاری رہے گا۔
فرانسیسی وزیر نے واضح کیا کہ غیر ملکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے تمام افغان شہریوں کو ایئر پورٹ سے نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔
صدر ایمانویل میخواں نے آئر لینڈ کے دورہ پر روانہ ہونے سے پہلے خبردار کیا کہ کابل اور ایئر پورٹ کے ارد گرد صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔

شیئر: