امریکہ کی درخواست پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم اور امریکی شہری ظاہر جعفر کو قونصلر رسائی دے دی گئی ہے۔
منگل کو اردو نیوز کو جیل حکام نے بتایا کہ ظاہر جعفر نے امریکی سفارت خانے کے حکام سے سوموار کی شب 25 منٹ تک فون پر گفتگو کی۔
ذرائع کے مطابق ’گفتگو کے دوران ظاہر جعفر نے امریکی حکام سے شکایت کی کہ انہیں جیل میں دیگر قیدیوں جیسی سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت مستردNode ID: 588696
-
نور مقدم قتل کیس میں تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ افراد گرفتارNode ID: 591581
ملزم نے امریکی حکام سے اپنے کیس میں قانونی معاونت کی بھی درخواست کی۔
ظاہر جعفر کی امریکی حکام سے ٹیلی فون کال کے دوران جیل کے اہلکار موقع پر موجود رہے۔
اس سے قبل ظاہر جعفر نے خود بھی جیل حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں کسی بہتر جگہ پر شفٹ کیا جائے مگر ان کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ترجمان امریکی سفارت خانہ ہیتھر ایٹن نے کہا کہ ’پرائیوسی کے مسائل کی وجہ سے وہ اس درخواست کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
قبل ازیں مقامی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں آئی تھیں کہ امریکی سفارت خانے کے حکام نے اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس میں زیر حراست ملزم ظاہر جعفر سے پولیس کی تحویل میں ملاقات کی ہے۔
اس کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’کسی بھی ملک میں امریکی شہری اس ملک کے قوانین کے تابع ہوتے ہیں، امریکی سفارت خانہ کسی کیس میں عدالتی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔‘
In a foreign country, U.S. citizens are subject to that country’s laws. When Americans are arrested abroad, the Embassy can check on their well-being and provide a list of lawyers, but cannot provide legal advice, participate in court proceedings or effect their release.
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) July 27, 2021
ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ’جب امریکیوں کو بیرون ملک گرفتار کیا جاتا ہے تو سفارت خانہ ان کی خیریت معلوم کر سکتا ہے اور وکلا کی فہرست فراہم کر سکتا ہے، لیکن انہیں قانونی مشورے نہیں دے سکتا۔‘
خیال رہے کہ پیر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں چھ ستمبر تک توسیع کر دی تھی۔
ظاہر جعفر کو اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے الزام میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
چند دن بعد پولیس نے اعانت جرم کے الزام میں ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعات 109 اور 176 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
