طالبان حکومت میں افغان خواتین کے حقوق پر اقوام متحدہ کو ’تشویش‘
کابل میں خواتین نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج بھی کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے طالبان حکومت میں افغان خواتین کے حقوق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان افغان خواتین سے متعلق اپنے وعدوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کےمطابق کابل میں اقوام متحدہ کے خواتین کی نمائندہ الیسن ڈیوڈین نے کہا ہے ’طالبان نے وہی بیان دہرایا کہ اسلام کے دائرہ کار میں خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے گا تاہم ہم ہر دن خواتین کے حقوق سے پیچھے ہٹنے سے متعلق رپورٹیں وصول کر رہے ہیں۔‘
الیسن ڈیوڈین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’خواتین کو محرم کے بغیر گھر سے نکلنےکی اجازت نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ صوبوں خواتین کو کام سے روک رہے ہیں۔
طالبان نے منگل کو حکومت کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے دنیا کو دکھانے کے لیے ایک اہم موقع کھو دیا کہ وہ ایک جامع اور خوشحال معاشرے کے لیے کوشاں ہیں۔
طالبان کے پہلے دور حکومت میں خواتین کو محدود کر دیا گیا تھا اور ان کو عوامی مقامات پر جانے کی اجازت بھی نہیں تھی۔
افغان خواتین اور خواتین کے حقوق کی کارکنان نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کہیں طالبان اپنی پالیسیاں نہ دہرائیں۔