خواتین کو کرکٹ کی اجازت نہ ملی تو افغانستان کے ساتھ ٹیسٹ منسوخ: آسٹریلیا
خواتین کو کرکٹ کی اجازت نہ ملی تو افغانستان کے ساتھ ٹیسٹ منسوخ: آسٹریلیا
جمعرات 9 ستمبر 2021 6:19
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے جمعرات کو کہا ہے کہ اگر طالبان نے خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہ دی تو وہ افغانستان کے ساتھ طے شدہ ٹیسٹ میچ منسوخ کر دیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلوی براڈکاسٹر ایس بی ایس نے طالبان کے نمائندے کے حوالے سے کہا کہ ان کے خیال میں خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ یہ ’ضروری نہیں‘ ہے اور یہ اسلام کے خلاف ہوگا اگر خواتین کھلاڑیوں کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے جہاں ان کا چہرہ اور جسم ’بے نقاب‘ ہو سکتا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کرکٹ خواتین کرکٹ کی ترقی کو آگے بڑھانا بورڈ کے لیے ’نہایت اہم‘ ہے۔
’کرکٹ کے لیے ہمارا وژن یہ ہے کہ یہ کھیل سب کے لیے ہے اور ہم ہر سطح پر خواتین کی اس کھیل میں شمولیت کی حمایت کرتے ہیں۔‘
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے مطابق ’اگر حالیہ میڈیا رپورٹس جن میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں خواتین کی کرکٹ کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا، درست ہیں تو کرکٹ آسٹریلیا کے پاس ہوبارٹ میں کھیلے جانے والے مجوزہ ٹیسٹ میچ کے لیے افغانستان کی میزبانی نہ کرنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہوگا۔‘
آسٹریلیا 27 نومبر کو افغانستان کے خلاف اپنے پہلے ٹیسٹ کی میزبانی کرنے والا تھا اور کرکٹ آسٹریلیا نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ میچ کی منصوبہ بندی اچھے سے جاری ہے۔
ایس بی ایس نے طالبان کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق کے حوالے سے بتایا کہ ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ خواتین کرکٹ کھیلیں۔‘
’کرکٹ میں انہیں ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں ان کے چہرے اور جسم کو ڈھانپا نہیں جائے گا۔ اسلام خواتین کو اس طرح نظر آنے کی اجازت نہیں دیتا۔‘
احمد اللہ واثق کا کہنا تھا کہ ’یہ میڈیا کا دور ہے اور وہاں تصاویر اور ویڈیوز ہوں گی اور پھر لوگ اسے دیکھتے ہیں۔‘
’اسلام اور امارت اسلامیہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے یا اس قسم کے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی جہاں وہ بے نقاب ہوں۔‘
تاہم آسٹریلیا کے وزیر کھیل رچرڈ کولبیک نے کہا کہ طالبان کی پوزیشن ’انتہائی تشویشناک‘ ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’خواتین کو کسی بھی سطح پر کھیل سے خارج کرنا ناقابل قبول ہے۔‘
’ہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سمیت بین الاقوامی کھیلوں کے حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس خوفناک فیصلے کے خلاف کھڑے ہوں۔‘
کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی آئی سی سی نے بھی کہا ہے کہ وہ پابندی کی خبروں پر فکرمند ہے۔