Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت الیکشن کمیشن کی بجائے خود انتخابات کرانا چاہتی ہے: شاہد خاقان عباسی

جمعہ کو اعظم سواتی کے الزامات کے بعد الیکشن کمیشن کے حکام اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔(فوٹو: سوشل میڈیا)
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے الیکشن الیکشن کمیشن نہیں حکومت کرائے۔
شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے ہمراہ جمعہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے قوانین میں ترامیم ہمیشہ اتفاق رائے سے منظور کرائی جاتی ہیں۔ الیکشن کا نظام بدلنے کا حق صرف آئینی ترمیم کے ذریعے کسی کو دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن سے متعلق حکومتی دھمکی کی مذمت کرتے ہیں۔ جس حکومت نے اس ملک کے عوام کو غربت اور بے روزگاری دی، آج اس کی کوشش ہے کہ الیکشن کمیشن پر قبضہ کر کے دھاندلی کی جائے۔‘
’مسلم لیگ ن ہمیشہ عوام کے ووٹ کی عزت کی بات کرتی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے الیکشن، الیکشن کمیشن نہیں حکومت کرائے۔‘
’ملک کی ترقی غیر متنازع الیکشن سے ہوتی ہے۔ یہاں 80 فی صد دھاندلی الیکشن سے قبل ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی وزیر کھلم کھلا الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوا۔ کوئی ادارہ بھی اس حکومت سے محفوظ نہیں ہے۔‘
’پارلیمنٹ کے سامنے الیکشن کمیشن نے 37 نکات رکھے ہیں جن میں کہا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام الیکشن میں دھاندلی کو نہیں روک سکے گا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس مشین کے ہوتے ہوئے ہم ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات نہیں کرا سکتے۔‘
’آج اس حکومت سے الیکشن کمیشن بھی محفوظ نہیں۔‘

اعظم سواتی کے سخت ریمارکس پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کا واک آؤٹ

اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں حکومتی گرما گرمی کے بعد الیکشن کمیشن کے نمائندے اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کیمٹی کے سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔‘
اعظم سواتی نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن ملک کی جمہوریت کو تباہ کرنے کا ضامن ہے، الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرتا رہا ہے۔‘
اعظم سواتی کے الزامات کے بعد الیکشن کمیشن کے حکام اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پوچھا کہ ’اعظم سواتی بتائیں کہ الیکشن کمیشن نے کس سے پیسے لیے ہیں۔ کیا الیکشن کمیشن نے ن لیگ یا پیپلزپارٹی سے پیسے لیے ہیں؟‘
اس پر اعظم سواتی نے کہا کہ ’میں نے بالکل درست بات کی ہے۔‘
بعد ازاں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ الیکشن کمیشن کے حکام کو منانے گئے جس پر الیکشن کمیشن کے سپیشل سیکریٹری نے کہا کہ ’حکومتی وزرا نے گذشتہ روز ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس میں بھی بدتمیزی کی اور آج کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات لگائے گئے۔‘
انہوں نے کہا ’ایسے ماحول میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکتے۔‘
علی محمد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ الیکشن کمیشن کے حکام کو منانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے حکومتی وزیر کے ریمارکس پر ٹوئٹر پر تبصرہ کیا اور لکھا ’ہم نے اداروں پر نہیں، صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی ہے۔ یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی لگا رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں؟‘
اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’جب سے الیکشن کمیشن بااختیار ہوا ہے انہیں تکلیف ہو رہی ہے۔‘
فاروق ایچ نائیک نے حکومتی وزیر کے سخت ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ خود آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دیں، حکومت خود الیکشن کروائے۔‘
وفاقی وزیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو بجٹ، سکیورٹی اور سٹوریج کے حوالے سے خط لکھا کہ حکومت سے آپ کیا چاہتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کا کوئی جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ ’بجٹ کا فیصلہ ایگزیکٹو اتھارٹی (حکومت) نے کرنا ہے یا ادارے نے؟‘
’ کسی نے بھی الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے اخراجات کے حوالے سے تخمینہ نہیں۔ اخراجات کا تخمینہ حکومت نے نہیں لگایا۔‘
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم دھاندلی نہیں روک سکتی، ای وی ایم میں سٹفنگ نہیں ہو سکتی، ای وی ایم کا کسی چیز سے لنک نہیں، ای وی ایم سے نکلنے والی پرچی ٹرانسپیرنٹ ڈبے میں گرے گی۔‘
الیکشن کمیشن کا کام آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کرانا ہے۔ الیکشن کمیشن قانون کے نیچے ہے اوپر نہیں۔ جنرل ضیاء کا ریفرینڈم یاد نہیں کرنا چاہتا۔ دوسرا ریفرنڈم جنرل مشرف کا تھا جس میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ ڈلوائے گئے۔‘
الیکشن کمیشن نے ٹیمپرنگ کی بات کی، ای وی ایم کا آڈٹ موقع پر ہو جائے گا۔‘
اجلاس کی سربراہی کرنے والے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ الیکشن کمیشن حکام نے رات کو فون کیا کہ ایک خط دینا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا خط ای وی ایم کے حوالے سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جس ادارے کے  قانون پر تحفظات اور اعتراضات ہیں، ان کے تحفظات کو غور سے سن کر راستہ نکالا جائے۔‘

ووٹنگ کے دوران حکومتی اراکین کا واک آؤٹ

کمیٹی کے اجلاس ای وی ایم سے متعلق ترمیم منظوری کے لیے پیش کی گئی تو اعظم سواتی نے اعتراض کیا کہ ’آپ ہماری رکن کو ووٹنگ کے لیے لیے آن لائن نہیں لے رہے، ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔‘
اس کے بعد اعظم سواتی، حکومتی ارکان اور وزرا اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
بعد ازاں کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ سے متعلق ترمیم مسترد کر دی۔

شیئر: