Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قمری کیلنڈر بنانا وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کام نہیں: شبلی فراز

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کہتے ہیں کہ ’وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایک سنجیدہ وزارت ہے۔ ہم نے اس وزارت میں سنجیدہ کام کرنے ہیں، قمری کیلنڈر بنانا کوئی سنجیدہ بات نہیں ہے۔‘  
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وزارت کی کوئی سمت ہی نہیں تھی۔ وزارت  کے ماتحت تقریبا 18 ادارے کام کر رہے ہیں اور اکثریتی ادارے غیر فعال ہیں یا ان کی استعدادکار انتہائی کم ہے۔ ہم ان کے استعدادکار بڑھا رہے ہیں۔‘
’سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انو ویشن پالیسی ہی موجود نہیں۔ آخری بار 2009 میں یہ پالیسی بنی تھی۔ اب ہم ایک قومی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوویشن پالیسی پر کام کر رہے ہیں جو اکتوبر میں تیار ہو جائے گی۔ جب آپ کے پاس پالیسی ہی موجود نہیں تو پھر آپ کی تو کوئی سمت ہی نہیں ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ملک کا کوئی آئین ہی نہ ہو یا فرسودہ ہو جائے، تو آپ کو پالیسی بنانا پڑے گی۔‘  
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’قمری کیلنڈر بنانا ہمارا کام نہیں یہ رویت ہلال کمیٹی کا کام ہے یا تو ہم رویت ہلال کمیٹی  کو بند کردیں، یہ ہمارا مسئلہ تو نہیں ہے، کیلنڈر تو دو سو تین سو سال کے بنے ہوئے ہیں، میرے نزدیک یہ ایک غیر سنجیدہ بات ہے۔‘  
وفاقی وزیر نے اپنے منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ ’سب سے پہلا چیلنج وزارت کے غیر فعال اداروں کو فعال بنانا ہے۔ پانچ اداروں کے سربراہان ہی موجود نہیں تھے جن کا تقرر ابھی کیا گیا ہے۔ پالیسی سب سے زیادہ اہم ہے جو کہ ایک وزارت بنا سکتی ہے اور بنانی چاہیے۔‘ 
’پاکستان میں ویکسین پروڈکشن کے لیے ریسرچ‘ 
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں کورونا سمیت دیگر ویکسین بنانے کے لیے ریسرچ پر کام شروع کر دیا ہے۔
’ہم نے دیکھا ہے کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے ہم دیگر ممالک پر انحصار کر رہے ہیں۔ اس لیے ہم ایران، ترکی اور چین کے ساتھ مل کر ریسرچ کر رہے ہیں اور 6 ماہ تک ہم کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے جس سے ہم نہ صرف کورونا کی بلکہ دیگر ویکسین بھی خود بناسکتے ہیں۔‘  
ویکسینشن کی پروڈکشن کے حوالے سے وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ ’ہمارا کام پروڈکشن کرنا نہیں بلکہ سہولت فراہم کرنا ہے۔ ہم نے ملک کی 4 بڑی ادویہ ساز کمپنیوں، ملک کے ریسرچرز اور اور دوست ممالک کے ریسرچرز کو ملا کر پراڈکٹس پر کام کر رہے اور آئندہ 6 ماہ میں یہ واضح ہو جائے گا کہ ہم کون کون سی ویکسین ملک میں ہی بنا سکتے ہیں۔‘  
پاکستان میں سٹارٹ اپس کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت مالی معاونت  
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ملک میں سٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک قومی سائنس میلے کا انعقاد کر رہی ہے جس میں ملک میں سٹارٹ اپس کو اپنے پراجیکٹس کا موقع ملے گا اور کامیاب جوان پروگرام کے تحت کو ان کو مالی معاونت دی جائے گی۔ ‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سٹارٹ اپس کو اتنی حوصلہ افزائی کی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین جو کہ ملک کا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اسے سٹارٹ اپ سے بنوایا ہے اور یہ ایک بہت بڑی حوصلہ افزائی ہے۔‘

شیئر: