Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں سکھ حکیم قتل

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں مسلح افراد نے اقلیتی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے حکیم کو قتل کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے پشاور پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی تک کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص اور پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے واردات کے بعد فرار ہو گئے۔
مقامی پولیس اہلکار نعمان کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ 45 سالہ ستنام  سنگھ پر ہونے والا حملہ ٹارگٹ کلنگ ہے یا نہیں۔
ستنام سنگھ حکیم  تھے اور پچھلے 20 سال سے پشاور میں مقیم تھے جہاں ان کا دیسی ادویات کا کلینک تھا۔
سکھ کمیونٹی کے مقامی رہنما سردار ہرپال سنگھ نے بتایا کہ ستنام سنگھ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے کلینک کے اندر موجود تھے۔
انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مقامی سکھ رہنما اور مقتول آپس میں رشتہ دار نہیں تھے۔
برصغیر میں انگریزوں کی حکومت ختم ہونے اور پاکستان بننے کے بعد سکھوں کی اکثریت 1947 میں انڈیا ہجرت کر گئی تھی تاہم ہزاروں کی تعداد میں سکھوں نے پاکستان میں ہی قیام کیا تھا اور عام طور پر پرامن طور پر زندگی گزارتے ہیں۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی اقلتیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں جن میں سکھ، عیسائی اور احمدی شامل ہیں۔

شیئر: