Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنڈورا پیپرز: وفاقی کابینہ کے ارکان کی بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں

نامور شخصیات کے مالی امور پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی تحقیقات ’پینڈورا پیپرز‘ جاری ہوگئے ہیں جس میں پاناما پیپرز سے زیادہ پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر صنعت خسرو بختیار ، پنجاب کے سنیئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وزیر پانی سینیٹر فیصل واؤڈا، وزیرخزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر مونس الٰہی سمیت 700 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے بیٹے کے نام بھی آف شور کمپنی ہے جب کہ  پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔
خیال رہے کہ آف شور کمپنی اگر قانونی طریقے سے بنائی گئی ہے اور اس کے بارے میں حقائق چھپائے نہیں گئے اور اسے ڈیکلیئر کیا گیا ہے، تو آف شور کمپنی رکھنا غیر قانونی نہیں ہے۔ 
پنڈورا پیپرز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ایک اور سابق وزیر فیصل واڈا نے بھی 2012 میں ایک آفشور کمپنی بنائی تھی جس کے ذریعے برطانیہ میں پروپرٹیز میں سرمایہ کاری کی۔
آئی سی آئی جی کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الٰہی کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔ آئی سی آئی جے کے مطابق انہوں نے مبینہ طور پر ’کرپٹ کاروبار‘ کا پیسہ خفیہ ٹرسٹ میں منتقل کیا تاکہ یہ پیسہ ٹیکس حکام سے چھپایا جاسکے۔
وزیر صنعت خسرو بختیار کے اہل خانہ کے نام بھی آف شور کمپنی نکل آئی۔
خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔ آئی سی آئی جے کے مطابق عمر بختیار نے 10 لاکھ ڈالر مالیت کا لندن میں واقع ایک فلیٹ 2018 میں ایک آفشور کمپنی کے ذریعے اپنی والدہ کے نام منتقل کیا۔
خسرو بختیار نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے ادارے نے تحقیقات کے بعد ان پر لگے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔
پنڈورا پیپرز کے مطابق 2007 میں سابق ملٹری ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے قریبی ساتھی جنرل (ریٹائرڈ) شفاعت اللہ شاہ کی زوجہ نے ایک آف شور ٹرانزیکشن کے ذریعے لندن میں ایک فلیٹ لیا جس کی قیمت 12 لاکھ ڈالرہے۔
آئی سی آئی جے کے مطابق یہ فلیٹ انڈیا کے ایک فلم ڈائریکٹر کے آصف کے بیٹے کی آف شور کمپنی نے سابق جنرل کی زوجہ کو منتقل کیا۔

پنڈورا پیپرز کے مطابق وفاقی وزیر مونس الٰہی اور شوکت ترین کی بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں (فوٹو: اے ایف پی)

سابق جنرل نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ یہ فلیٹ انہوں نے آرمی کے ایک سابق ساتھی جو کہ لندن میں ایک رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں ان کے توسط سے خریدا اور اس سے آصف کے کسی قریبی رابطے کا عمل دخل نہیں۔
پنڈورا پیپرز کے مطابق مسلم لیگ ن کے سابق رہنما اور وفاق وزیر لیفٹننٹ کرنل راجہ نادر پرویز کی بھی ایک انٹرنیشنل فنانس اور ایکوئپمنٹ کمپنی ہے جو کہ برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہے۔
آئی سی آئی جے کے مطابق یہ کمپنی مشینری کے کاروبار میں انڈیا، تھائی لینڈ، روس اور چین میں کام کررہی ہے۔
’ریکارڈ کے مطابق 2003 میں راجہ نادر پرویز نے اس کمپنی میں اپنے شیئرز ایک ٹرسٹ کو منتقل کردیے تھے جو کہ دیگر آف شور کمپنی کنٹرول کرتا ہے۔‘
آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی برائے کاؤنٹر انٹیلی جنس میجر جنرل نصرت ندیم  بھی بی وی آئی میں افغان آئل اور جی اے ایس لمیٹڈ نامی کمپنیوں کے مالک نکلے۔ انہوں نے آئی سی آئی جے کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ کمپنی ایک دوست نے بنائی تھی لیکن اسے کسی بھی ٹرانزیکشن کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ 2013 میں پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم کی مالی معاونت کرنے والی کاروباری شخصیت عارف نقوی کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور مالی معاون طارق شفیع کا نام بھی ان پیپرز میں شامل ہے۔ ان کے متعلق لکھا گیا ہے کہ وہ آف شور کمپنیوں کے ذریعے اپنی ملکیت میں 215 ملین ڈالرز رکھتے ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں شامل عالمی شخصیات  کے نام

انڈیا کے کرکٹ سپر سٹار سچن ٹنڈولکر، پاپ میوزک دیوا شکیرا اور سپر ماڈل کلاڈیا شیفر کے نام بھی شامل ہیں۔(فوٹو: آئی سی آئی جے)

پنڈورا پیپرز کے انکشافات میں کئی عالمی شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔
آئی سی آئی جی کے پنڈورا پیپرز کے مطابق یوکرین ، کینیا اور ایکواڈور کے صدور ، چیک ریپبلک کے وزیراعظم اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی آف شور ڈیلنگز کا انکشاف ہوا ہے۔
ان پیپرز میں روس کے وزیراعظم پوتن سمیت امریکہ ، ترکی اور دیگر ممالک کی 130 کھرب پتی شخصیات کے نام شامل ہیں۔
آف شور اثاثوں سے متعلق خفیہ دستاویزات کے حامل لوگوں میں انڈیا کے کرکٹ سپر سٹار سچن ٹنڈولکر ، پاپ میوزک دیوا شکیرا اور سپر ماڈل کلاڈیا شیفر کے نام بھی شامل ہیں۔
آئی سی آئی جے کی رپورٹ کے مطابق 956 ایسی آف شور کمپنیاں ہیں جن سے اعلیٰ سطح کے سیاست دانوں، سرکاری افسران، حکومتوں کے وزرا، سفرا اور دیگر شامل ہیں۔ 
رپورٹ کے مطابق ان آف شور کمپنیوں میں سے دو تہائی برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم کی گئی ہں جو آف شور کمپنیوں کے نظام کے حوالے سے کافی شہرت رکھتا ہے۔
پنڈورا پیپرز ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل ہیں اور تحقیقات میں دنیا کے 117 ملکوں کے 150 میڈيا اداروں کے 600 سے زائد رپورٹرز نے حصہ لیا ہے۔
صحافتی دنیا کی سب سے بڑی تحقیقات میں پاکستان سینیئر صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی شریک ہوئے۔ نامور شخصیات کے مالی امور کی تحقیقات کا کام دو سال میں مکمل ہوا۔
نامور شخصیات کے مالی امور پر مشتمل پنڈورا پیپرز میں پاناما پیپرز سے زیادہ پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔ خیال رہے کہ 2016 میں جاری ہونے والے پاناما پیپرز میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے۔

شیئر: