Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کیسے کی گئیں؟

پاکستان سمیت دنیا بھر کے نامور شخصیات کے مالی امور کی تحقیقات ’پنڈورا پیپرز‘ کے نام سے جاری کی جا رہی ہے۔
پنڈورا پیپرز‘ کی تحقیقات کرنے والے ادارے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلٹس (آئی سی آئی جے) نے دنیا بھر سے مالی کرپشن کے حوالے سے تحقیق کی ہے۔  آئی سی آئی جے کے مطابق یہ تحقیق مالیاتی رازوں کے بارے میں اب تک کی سب سے مہنگی تحقیق ہے۔
اس میں  دنیا کے 117 ممالک کے میڈیا کے 150 اداروں کے 600 سے زائد صحافیوں کی رپورٹنگ شامل ہے۔ اور یہ بین الاقوامی تحقیق ’پنڈورا پیپرز‘ ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل ہیں۔
پنڈورا پیپرز کی تحقیقات میں پاکستان سے سینیئر صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی شامل تھے۔
اردو نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے عمر چیمہ نے کہا کہ اس کی تحقیقات تقریبا دوسال جاری رہی۔
’جو ڈیٹا آئی سی آئی جے کو جاری ہوا اس کی پالیسی یہ ہے کہ کسی کو نہیں بتانا ہمیں کدھر سے ملا ہے۔ اس کے بعد اس کو پراسس کرنا اور اس کو عام لوگوں کے لیے سہل بنانا بھی ایک چیلنج ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ آتا بھی الیکٹرانک شکل میں ہے اور بعض اوقات آپ کو اسے دوبارہ سے لکھنا پڑتا ہے۔‘
عمر چیمہ نے بتایا کہ اس تحقیق میں انہوں نے دنیا بھر سے صحافیوں کو شامل کیا۔ ’صحافیوں کو کس ملک سے شامل کرنا ہے اس کا ایک معیار تھا کہ جس ملک کے حوالے سے معلومات ملیں اس کے صحافیوں کو شامل کرتے ہیں۔‘
’چونکہ اس دفعہ ملنے والے والی معلومات کا تعلق پاکستان سے تھا تو اس میں مجھے شامل کیا گیا اسی طرح بعد میں فخر درانی کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا۔‘
عمر چیمہ کے مطابق اس میں پہلا عمل تو یہ ہوتا ہے کہ جن لوگوں کے حوالے سے معلومات ہیں ان کا جائزہ لیا جائے کہ وہ کون لوگ ہیں ان کا تعلق کس شخصیت سے بن رہا ہے ان کے حوالے سے پہلے بھی کوئی عدالتی کیسز وغیرہ چل رہے ہیں کیا ہو رہا ہے۔ اوپن سرچ کرتے ہیں انٹرنیٹ کے ذریعے۔ پھر ان کے حوالے سے کوئی اور ریکارڈ چل رہا ہو کسی عدالت وغیرہ میں تو اس کو بھی شامل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیا ابھی تک اس کمپنی کا اس کے ساتھ جو معلومات میں شامل ہے کوئی تعلق ہے کہ نہیں۔‘
’ضروری نہیں کہ اس میں سو فیصد کامیابی ملے بعض اقوات کچھ کیسز کے بارے میں آخر تک کچھ نہیں ملتا کچھ کے بارے میں تھوڑی سی معلومات ہوتی ہیں اور کچھ کے حوالے سے بہت زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔‘

پینڈورا پیپرز میں دنیا کے 117 ممالک کے میڈیا کے 150 اداروں کے 600 سے زائد صحافیوں کی رپورٹنگ شامل ہے۔ (فوٹو: آئی سی آئی جے)

پانامہ پیپرز اور پینڈورا پیپرز میں کیا فرق ہے؟

اس سے قبل خیال رہے پانامہ پیپرز کی تحقیقات بھی آئی سی آئی جے نے کی تھی جس نے دنیا کے مختلف ممالک میں حکومتوں اور طاقتور شخصیات کو ہلا کے رکھ دیا تھا۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بھی سپریم کورٹ سے نااہلیت اور بعد میں احتساب عدالت کی جانب سے سزائیں بھی پانامہ سکینڈل کے سبب شروع ہونے والے کیسز کا نتیجہ تھی۔
اعداد و شمار کو جمع کرنے اور تعاون کرنے کے حساب سے ’پنڈورا پیپرز‘ پاناما پیپرز سے زیادہ بڑے ہیں جبکہ دنیا کی صحافتی تاریخ میں کسی تحقیق پر کام کرنے والی یہ سب سے بڑی صحافتی ٹیم ہے۔
پینڈورا پیپرز پر کام کرنے والے پاکستانی صحافی فخر درانی کے مطابق ’پاکستان کے حوالے سے بھی دیکھا جائے تو ’پنڈورا پیپرز‘ پاناما پیپرز سے زیادہ بڑے ہیں کیونکہ اس میں سات سو کے قریب پاکستانی شخصیات کا ریکارڈ شامل ہے۔‘

شیئر: