امریکی فوجیوں کے قتل کے الزام میں ’سابق طالبان کمانڈر‘ پر فرد جرم عائد
محکمہ انصاف کے مطابق نجیب اللہ کی کمان میں طالبان جنگجوؤں نے جون 2008 میں ان کے فوجی قافلے پر حملے میں تین امریکی فوجیوں اور ایک افغان مترجم کو ہلاک کر دیا تھا۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے ایک مبینہ سابق افغان طالبان کمانڈر پر 2008 میں امریکی فوجیوں کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی پراسیکیوٹرز نے جمعرات کو ایک مبینہ سابق طالبان کمانڈر پر دہشت گردی سے متعلق جرائم کا الزام عائد کیا۔
افغان کمانڈر 45 سالہ حاجی نجیب اللہ پہلے ہی امریکہ کی حراست میں ہیں جن پر ایک امریکی صحافی اور دو افغان شہریوں کے اغوا کا الزام ہے۔
حاجی نجیب اللہ کو گزشتہ برس اکتوبر میں یوکرین سے امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔
محکمہ انصاف نے بتایا کہ نجیب اللہ کی کمان میں طالبان جنگجوؤں نے جون 2008 میں ان کے فوجی قافلے پر حملے میں تین امریکی فوجیوں اور ایک افغان مترجم کو ہلاک کر دیا تھا۔
نیو یارک کے جنوبی ضلع کے وفاقی پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ یہ حملہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات، راکٹ سے چلنے والے دستی بموں اور خودکار ہتھیاروں سے کیا گیا۔
پراسیکیوٹر آڈری اسٹراس نے ایک بیان میں کہا کہ ’مبینہ طور پر افغانستان میں تنازع کے ایک انتہائی خطرناک دور میں حاجی نجیب اللہ نے طالبان کے ایک شیطانی گروہ کی قیادت کی جنہوں نے افغانستان کے کچھ حصوں کو دہشت زدہ کیا اور امریکی فوجیوں پر حملہ کیا۔‘
نجیب اللہ پر ایک امریکی صحافی اور دو افغان شہریوں کو اغوا کرنے اور انہیں سات ماہ تک یرغمال بنائے رکھنے کا بھی الزام ہے۔
محکمہ انصاف نے یرغمالیوں کے نام نہیں بتائے تاہم نیو یارک ٹائمز کے صحافی ڈیوڈ روڈے کو نومبر 2008 میں افغانستان میں ایک مترجم اور ڈرائیور کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا۔
ٹائمز کے مطابق (جو صحافی کے اغوا کی خبر کو خفیہ رکھنے میں کامیاب رہا تاکہ اسے خطرے میں نہ ڈالے) روڈے جون 2009 میں اپنے اغوا کاروں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
واضح رہے کہ 20 سال کی جنگ کے خاتمے کے بعد اگست 2021 میں امریکی فوجیوں نے افغانستان سے انخلا کر دیا تھا۔