15 اگست 2021 کو طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تو اس سے کچھ روز قبل اور کئی دن بعد تک کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے مناظر، وہاں موجود لوگ اور ان سے جڑی کہانیاں اشاعتی ونشریاتی اداروں میں نمایاں رہیں۔
اس دوران امریکی جہاز سے گر کر ہلاک ہونے والے نوجوان افغان ڈاکٹر سمیت لینڈنگ گیئر میں پھنسے رہ جانے والی انسانی جسم کی باقیات کے تزکرے بھی افغانستان سے متعلق گفتگو میں نمایاں رہے۔ پھر جوں جوں وقت گزرا نقل مکانی کے بجائے دیگر موضوعات زیادہ نمایاں ہوتے چلے گئے۔
مزید پڑھیں
-
کابل میں پناہ لینے والے افغانوں کی اپنے آبائی علاقوں کو واپسیNode ID: 605381
-
افغانستان میں اثر و رسوخ کے لیے پاکستان اور قطر دونوں کی ’جنگ‘Node ID: 605591
ایسے میں ادھر ادھر سے ملک چھوڑنے والے افغانوں کی مشکلات، انہیں درپیش مسائل اور مستقبل کے خدشات وغیرہ کا ذکر جاری رہا۔ اسی دوران متحدہ عرب امارات میں تعینات فرانس کے شفیر زیوئیر چیٹل نے ایک افغان لڑکی اور اس کے پرندے کی داستان شیئر کی تو بہت سے ذہنوں میں ماضی کی کہانیاں پھر سے تازہ ہو گئیں۔
ٹوئٹر پر بیان کی تفصیل میں فرانسیسی سفیر نے لکھا ’میں کچھ عرسے سے ایک کہانی بیان کرنا چاہ رہا تھا۔ افغانستان سے انخلا کے آپریشن کے دوران اماراتی ایئربیس پر ایک تھکی ماندی لڑکی پہنچی جس کے قبضے میں غیرمعمولی چیز کے طور پر ایک پرندہ تھا۔ وہ کابل ایئرپورٹ سے اس چھوٹے خزانے کو اپنے ساتھ لانے کے لیے خاصی جدوجہد سے گزری۔‘
آٹھ ٹویٹس پر مشتمل کہانی میں فرانسیسی سفیر نے یہ بھی بیان کی تمام تر مشکلات کے باوجود کابل ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات پہنچنے والا پرندہ فرانس کیوں نہ جا سکا۔
انہوں نے لکھا کہ ’سینٹری وجوہات پر جب پرندہ امارات کے ایئرپورٹ سے فرانس نہ جا سکا تو وہ خاموشی سے روتی رہی۔ میں نے اس سے فرانسیسی سفیر کی رہائش گاہ پر پرندے کا خیال رکھنے اور اسے کھانا کھلانے کا وعدہ کیا۔ اسے کہا کہ وہ کسی بھی وقت واپس آ کر اپنا پرندہ لے جا سکتی ہے جس پر اس کی شکرگزاری بھری آنکھیں بھلائی نہیں جا سکتیں۔‘
فرانسیسی سفیر نے انخلا کے عمل کے دوران کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ’جوجی (ہرندے کا نام) کو فرانس کے سفارتخانے لے آئے، یہ توانائی سے بھرپور پرندہ اپنے بکس سے باہر نکل کر کار میں دھما چوکڑی مچاتا رہا۔‘
’سیٹ کے نیچے چھپنے پر جب اسے واپس نکالنے کی کوشش تو اس نے مجھے بتایا کہ اگر وہ کابل ایئرپورٹ کا معاملہ گزار گیا ہے تو میں اس کا مدمقابل نہیں ہو سکتا۔‘
افغان لڑکی کے پرندے کی کہانی بیان کرتے ہوئے فرانسیسی سفیر نے یہ بھی لکھا کہ انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پرندے کا ٹھکانہ کیسے بنایا، اس کے پاس کون آتا ہے، وہ کون سی بولی بولتا اور اس کے دیگر معمولات کیا ہیں۔
He hid beneath the seat and wouldn't budge. When I tried to talk him into coming back, the fierce little fellow showed me that if he survived the Kabul airport, I was no match.
4/8 pic.twitter.com/UvcEy1gTXb
— Xavier Chatel (@Xavier_Chatel_) October 5, 2021