31 اگست کو افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ایک ٹوٹے پھوٹے ہیلی کاپٹر کے آگے کچھ پنجرے پڑے ہیں جن میں کُتے بند ہیں۔
اس حوالے سے فیس بک پر ایک خاتون ڈیانا ہرٹ مین نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ تصویر میں نظر آنے والے ’یہ کتے اور مزید 200 پیچھے چھوڑے جاچکے ہیں۔‘
’نہ صرف امریکی اربوں ڈالرز کے ہتھیار اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز پیچھے چھوڑ گئے بلکہ یہ خوب صورت سروس ڈاگز بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔‘
اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کے مخالفین بھی سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے نے بھی ایک تصویر لگائی جس بائیڈن کے نام کے ساتھ سرخ رنگ سے کتے کے پنجے کا نشان بنا ہوا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے لکھا کہ ’انہوں نے سروس ڈاگز چھوڑ دیے۔‘
They left the service dogs!!! pic.twitter.com/ceGx9GhiYo
— Donald Trump Jr. (@DonaldJTrumpJr) August 31, 2021
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے ولی تنظیم ’پیپل فار دا ایتھکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز‘ نے اس معاملے پر پورا بیان جاری کردیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے خدشات امریکی جنرل کینیتھ مک کینزی تک پہنچا دیے ہیں اور اپیل کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ کتوں کو افغانستان سے صحیح سلامت واپس لایا جائے۔
کیا واقعی یہ کتے امریکی فوجی ہی پیچھے چھوڑ کر گئے ہیں؟
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جان کربی نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکی فوج نے کوئی بھی پنجرے میں بند کتا حامد کرزئی ایئرپورٹ پر نہیں چھوڑا۔‘
’جو تصاویر آن لائن گھوم رہی ہیں وہ دراصل ان جانوروں کی ہیں جو کابل سمال اینیمل ریسکیو کی دیکھ بھال میں تھے۔‘
To correct erroneous reports, the U.S. Military did not leave any dogs in cages at Hamid Karzai International Airport, including the reported military working dogs. Photos circulating online were animals under the care of the Kabul Small Animal Rescue, not dogs under our care.
— John Kirby (@PentagonPresSec) August 31, 2021