شوکت ترین سینیٹر نہ بنے تو کن اختیارات سے محروم ہوجائیں گے؟
شوکت ترین سینیٹر نہ بنے تو کن اختیارات سے محروم ہوجائیں گے؟
جمعہ 8 اکتوبر 2021 17:58
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سینیٹر منتخب نہ ہونے کی صورت میں شوکت ترین مشیر برائے خزانہ بن جائیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین آئندہ ہفتے تک سینیٹر منتخب نہ ہونے کی صورت میں وفاقی وزیر کے عہدے سے سبکدوش ہو کر مشیر برائے خزانہ بن جائیں گے۔
وفاقی کابینہ کے ایک اہم رکن نے اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ وفاقی وزیر شوکت ترین مشیر برائے خزانہ کے عہدے کا چارج سنبھالیں گے جبکہ انہیں تاحال سینیٹر بنوانے کے لیے راہ ہموار نہیں ہوسکی ہے۔‘
کابینہ کے رکن نے بتایا کہ ’اسحاق ڈار کی نشست پر انتخابات نہ ہونے کی صورت میں خیبر پختونخوا کے کسی سینیٹر کی جگہ شوکت ترین کو منتخب کروایا جائے گا تاہم اسحاق ڈار کی نشست خالی ہونے سے متعلق فیصلہ آنے تک انتظار کیا جارہا ہے۔‘
خیال رہے کہ حکومت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی رکنیت سے متعلق فیصلے میں فریق بننے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کیس کی جلد سماعت کرنے کی استدعا کی ہے۔
حکومت نے درخواست میں استدعا کر رکھی ہے کہ کسی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے 60 روز میں حلف نہ اٹھانے کی صورت میں اس کی نشست خالی کروانے کا آرڈیننس جاری کیا جاچکا ہے اور اس کے تحت اسحاق ڈار کو ڈی سیٹ کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے سنہ 2018 میں اسحاق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف کیس میں عدم حاضری کی بنیاد پر ان کی رکنیت عبوری طور پر معطل کر دی تھی جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے ریفرنس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مفرور قرار دے رکھا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے کی روشنی میں الیکشن کمیشن بھی سابق وزیر خزانہ کی رکنیت معطل کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ان گذشتہ چار برس سے لندن میں رہائش پذیر ہیں، وہ 2017 میں اچانک لندن روانہ ہو گئے تھے، بعد ازاں ان کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ’وہ علاج کی غرض سے لندن آئے ہیں۔‘
مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کے اختیارات میں کیا کمی ہوگی؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کا غیر منتخب افراد کا کابینہ کے اجلاس میں شرکت سے متعلق ایک حالیہ فیصلے کے بعد وزیراعظم کے مشیر یا معاون خصوصی اہم اجلاسوں کی صدارت نہیں کرسکتے۔
قانونی ماہرین کے مطابق مشیر یا معاون خصوصی بننے کی صورت میں شوکت ترین بہت سارے اختیارات سے محروم ہو جائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کی وجہ سے وہ قومی مالیاتی کمیشن سمیت اہم اجلاسوں کی صدارت نہیں کر پائیں گے اور کسی اور کو وزیر خزانہ بنانا پڑے گا۔
اس سے قبل حکومت گذشتہ تین برسوں میں چار وفاقی وزرائے خزانہ تبدیل کر چکی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق شوکت ترین گذشتہ کئی دنوں سے اس معاملے پر تشویش کا شکار تھے اور انہوں نے اس کا ذکر وزیراعظم عمران خان سے بھی کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر انہیں سینیٹر منتخب کروانے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک شوکت ترین سینیٹر منتخب نہیں ہو جاتے وہ مشیر برائے خزانہ ہی رہیں گے جبکہ جگہ وزیراعظم اہم اجلاسوں کی صدارت کے لیے کسی سینیئر وزیر کو نامزد کریں گے۔