Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی اکوا پاور کمپنی گرین ہائیڈروجن منصوبوں میں سرمایہ لگائے گی

دنیا میں 81 ملین ادارے اکوا پاور سے بجلی حاصل کرتے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی اکوا پاور کمپنی کے چیئرمین محمد ابونیان نے کہا ہے کہ کمپنی اپنے سٹاک مارکیٹ کے آغاز سے حاصل ہونے والے سرمایہ کو قابل تجدید توانائی، واٹر ڈیسیلی نیشن اور گرین ہائیڈروجن منصوبوں میں لگائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو سعودی سٹاک ایکسچینج (تداول) میں کاروبار شروع ہونے پر ریاض میں قائم فرم کے حصص 30 فیصد تک بڑھ گئے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی مارکیٹ ویلیو ٹریڈنگ کے پہلے چند منٹوں میں 3 بلین ڈالر بڑھ گئی۔
محمد ابونیان نے العربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’جس طرح سعودی عرب ہمیشہ توانائی کی پیداوار میں سرفہرست رہا ہے آج وہ گرین انرجی کی پیداوار میں بھی سرفہرست رہے گا۔‘
سعودی اکوا پاور کمپنی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ جب سبز ہائیڈروجن کی بات آتی ہے ’تو مطالبات بہت زیادہ ہیں اور ہماری صلاحیتوں سے تجاوز کرتے ہیں تاہم ہم اس کے لیے پرعزم ہیں جو ہم سنبھال سکتے ہیں اور ہم پائیداری پر توجہ دیتےہیں۔‘
واضح رہے کہ نئی فہرست میں شامل کمپنی دنیا کے 13 ممالک میں کام کر رہی ہے جو تقریباً 66 بلین ریال کے منصوبوں کا انتظام کرتی ہے۔
سعودی اکوا پاور کمپنی نے دو ہفتے قبل سعودی آئل فرم آرامکو کے ساتھ ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا جس کی مالیت 45  بلین ریال ہے۔
سعودی اکوا پاور کمپنی کے چیئرمین محمد ابونیان نے سی این بی سی عریبیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم مالی بندش کے مراحل میں ہیں اور منصوبے کا اجرا جلد ہی شروع ہو جائے گا۔‘
محمد ابونیان نے مزید کہا کہ کمپنی کے واٹر ڈیسلینیشن اور قابل تجدید انرجی پلانٹس کی بھی بہت مانگ ہے کیونکہ کمپنی کا شمار دنیا بھر میں نمبر ون واٹر ڈیسیلی نیشن پروڈیوسرز میں شمار کیا جاتا ہے۔

کمپنی دنیا کے 13 ممالک میں کام کر رہی ہے۔ (فائل فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً 81 ملین ادارے اکوا پاور سے بجلی حاصل کرتے ہیں جبکہ 41 ملین ادارے ہمارے پانی کو استعمال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی اکوا پاور کمپنی کی قیادت میں ایک کنسورشیم 1500 میگاواٹ کے سدیر سولر پلانٹ جو کہ سعودی عرب کے قابل تجدید توانائی کا ایک اہم منصوبہ ہے کی مالی ضروریات کی تکمیل پر پہنچ گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی اکوا پاور کمپنی نے رواں ماہ اگست میں اعلان کیا تھا کہ آرامکو کی ملکیت والی سیپکو نے کنسورشیم میں شمولیت اختیار کی ہے جس سے سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے قابل تجدید توانائی پروگرام میں پہلی شرکت کو مارک کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سدیر سولر پلانٹ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے قابل تجدید پروگرام کا ایک بڑا حصہ ہے۔
اس فنڈ کا سعودی اکوا پاور کمپنی میں 30 فیصد حصہ ہے اور وہ یوٹیلٹی کمپنی بادیل کی مالک ہے جو کنسورشیم کا ایک اور رکن ہے۔
یہ سائٹ جو کہ دنیا کی سب سے بڑی سنگل کنٹریکٹڈ سولر فوٹو وولٹک پلانٹ ہے سعودی عرب کے شمال میں سدیر انڈسٹریل سٹی میں واقع ہو گا۔
سعودی اکوا پاور کمپنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’وزارت توانائی میں ایک خصوصی سعودی ٹیکنیکل ٹیم نے سدیر پروجیکٹ کی جگہ کا انتخاب کیا اور انجینئرنگ کی ضروریات اور منصوبے کا ابتدائی مطالعہ کیا تھا۔‘
سعودی عرب نے  رواں سال اپریل میں سدیر سولر پاور پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے انڈیا کی کمپنی لارسن اینڈ ٹوبرو کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت توانائی حاصل کرنے کی گنجائش 1.5 گیگا واٹ ہے جو کہ گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا پاور پلانٹ بھی ہے۔
لارسن اینڈ ٹوبرو کمپنی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ریاض ریجن میں جس پروجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے اس میں 30.8 مربع کلومیٹر اراضی دستیاب ہے۔
اس سارے علاقے میں  1.5  گیگا واٹ کے شمسی ماڈلز نصب کرنے کے لیے گنجائش موجود ہے۔

شیئر: