Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خفیہ دستاویز یا معلومات افشا کرنا بڑے جرائم میں شامل

انتباہی نوٹس میں چھ نکات بیان کیے گئے ہیں- (فوٹو: عاجل)
پبلک پراسیکیوشن نے وضاحت کی ہے کہ خفیہ معلومات یا دستاویزات افشا کرنا سنگین جرم ہے جس پر20 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانہ ہو سکتا ہے۔
سبق نیوز نے پراسیکیوشن کی جانب سے جاری انتباہی نوٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ پراسیکیوٹر کی جانب سے جاری قانون کی شق ’الف‘ کے مطابق حفیہ معلومات یا دستایزات کا اجرا یا افشا کرنا بڑے جرائم میں شامل ہے جس پر قید کی سزا مقرر ہے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے جاری انتباہی نوٹس میں چھ نکات بیان کیے گئے ہیں جن کے مرتکب کو سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہےـ بیان کیے گئے نکات میں خفیہ معلومات کا افشا یا اشاعت، خفیہ معلومات کے حصول کے لیے کسی ایسے مقام میں داخل ہونا جہاں جانا منع ہے، خفیہ معلومات کا کسی بھی غیر قانونی ذریعے یا طریقے سے حصول۔
انتباہی نوٹس کے چوتھے نکتے میں کہا گیا ہے کہ قومی امن یا مفاد عامہ سے متعلق کسی بھی خفیہ دستاویز کو تلف کرنا جبکہ وہ اس امر سے واقف ہوکہ یہ قومی ملکی امن یا مفاد عامہ سے متعلق ہے یا عسکری، سیاسی، معاشی، سفارتی و اجتماعی امور سے تعلق رکھنے والی کسی بھی دستاویز کو جان بوجھ کر تلف کرنا-
پانچویں نکتے کے مطابق خفیہ معلومات یا دستاویزات تک غیرقانونی طریقے سے رسائی اور چھٹے و آخری نکتے میں کہا گیا ہے کہ قانونی طور پر باقاعدہ اجازت کے بغیر کسی سرکاری دستاویز یا اہم معلومات کے بارے میں کسی کو معلومات پہنچانا بھی قانون شکنی کے زمرے میں شامل ہے جس پر قید و جرمانے کی سزا کا اطلاق ہوگا-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: