Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پبلک پراسکیوشن میں خواتین کی تعیناتی کیوں؟

شاہی فرمان پر 53 خواتین کو محکمے میں تعینات کیا گیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان ڈاکٹر ماجد الدسیمانی نے  بتایا ہے کہ شاہی فرمان پر 53 خواتین کو لیفٹیننٹ کے عہدے پر پبلک پراسیکیوشن کے محکمے میں تعینات کیا گیا ہے۔
المرصد کے مطابق الدسیمانی نےبتایا کہ پہلی بار پبلک پراسیکیوشن میں اتنی تعداد میں خواتین کی تقرری کے حوالے سے مقامی شہری سوالات کررہے ہیں کہ اتنی تعداد میں خواتین کی تقرری کیوں کی گئی۔
الدسیمانی نے بتایا کہ لیفٹیننٹ کے عہدے پر تعینات  53 خواتین ملک کے مختلف علاقوں میں پبلک پراسیکیوشن کی شاخوں میں اپنے فرائض انجام دیں گی۔ یہ خواتین سے  تعلق رکھنے والے تنازعات اور مقدمات میں انویسٹی گیشن کا کام کریں گی۔
ترجمان کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے رکن کے طور پر خواتین کی تقرری کا فیصلہ سعودی وژن 2030 کےاہم نصب العین کی تکمیل کے لیے ہوا ہے۔ نصب العین یہ ہے کہ سعودی خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کیا جائے ان کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا جائے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع مہیا کیے  جائیں۔

نئی رکن خواتین کو تربیتی کورس کرائے گئے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

الدسیمانی نے توجہ دلائی کہ پبلک پراسیکیوشن کی نئی رکن خواتین کو تقرری سے قبل تربیتی کورس کرائے گئے ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہا انہیں ان کی ذمہ داریوں کی بابت تمام تفصیلات سائنٹفیک بنیادوں پر سمجھائی گئی ہیں۔ انہیں ایک طرف نظریاتی کورس کرایا گیا ا ور دوسری جانب پبلک پراسیکیوشن کے فرائض اور عدالتی ذمہ داریوں کی باقاعدہ ٹریننگ بھی دی گئی۔

شیئر: