وزارت انصاف کا خاندانی مضبوط تعلقات کا مسودہ قانون جاری کرنے پر غور
وزارت انصاف کا خاندانی مضبوط تعلقات کا مسودہ قانون جاری کرنے پر غور
پیر 25 اکتوبر 2021 13:08
اس قانون کا بنیادی مقصد خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی وزارت انصاف ذاتی حیثیت کا مسودہ قانون جاری کر رہی ہے جس کا بنیادی مقصد خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی فیملی فورم 2021 میں خطاب کرتے ہوئے وزیر انصاف ولید الصمعانی نے کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے خصوصی قانون سازی کے نظام میں اعلان کردہ ذاتی حیثیت کا مسودہ قانون کئی اہداف پر مبنی ہے۔
اس میں سب سے اہم خاندانی تعلقات کی مضبوطی شامل ہے۔ اس کا بنیادی مقصد کسی بھی طرح خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنا اورعلیٰحدگی کے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔
وزیر انصاف نے کہا کہ اس پروجیکٹ میں بنیادی طور پر کسی خاتون کی شادی کے لیے رضامندی، اس کے اور اس کے بچوں کے مالی اور خاندانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ طلاق کے باعث پڑنے والے منفی اثرات کے علاوہ دیگر مسائل سے متعلق معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
وزیر انصاف کا مزید کہنا تھا کہ بہت سی عوامی پالیسیاں بشمول گورننس کے، بنیادی قانون، پائیدار سماجی ترقی کے حصول اور دیگر مسائل پر قابو پانے کے لیے خاندانوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
ولید الصمعانی نے کہا کہ سعودی وژن 2030 اپنے بہت سے پروگراموں اور دیگر مقاصد کے تحت ایک خاندان کی حیثیت کو مستحکم کرنے اور خاندان کے افراد کو درپیش مسائل دور کرنے کی کوشش کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقع پر وزیر انصاف نے مزید کہا کہ خاندان کے استحکام کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے والے فیصلوں میں سے ایک قانونی استدلال کے نظام کے ایگزیکٹیو آئین میں کی گئی ترمیم ہے۔
اس میں ایک قانونی متن شامل کیا گیا ہے جو ذاتی حیثیت کے تمام تنازعات کو مصالحتی مرکز میں شامل کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ میاں بیوی میں صلح ہو سکے۔
وزیر انصاف نے اس بات پر زور دیا کہ اس ترمیم کو لاگو کرنے سے طلاق، مالی و دیگر مسائل سے متعلق ذاتی حیثیت کے تنازعات میں 20 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت انصاف میں اس تبدیلی کا مقصد صرف سروس کی فراہمی کو آسان بنانا ہی نہیں بلکہ طریقہ کار کو آسان بنانا بھی شامل ہے جس میں خاص طور پر معیار اور نوعیت کے حوالے سے ذاتی حیثیت والے مقدمات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ گھرسے یا کسی بھی دوسری جگہوں سے مقدمات درج کرانے کی بھی سہولت فراہم کی گئی ہے، جس کے لیے عدالتی اور متعلقہ حکام جیسے انسانی حقوق کمیشن کو بھی اپنا کردار ادا کرنے اور معاشرتی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دیگر اقدامات جاری کیے گئے ہیں۔
وزیر انصاف نے بتایا کہ کورونا وائرس کے دوران بھی عدالتی سیشن کو روکا نہیں گیا اور وزارت نے120 ای سروسز کی سہولیات فراہم کی ہیں۔
اس دوران ڈیڑھ ملین سے زیادہ سیشن منعقد کیے گئے ہیں جن میں قانونی سقم کو مدنظر رکھتے ہوئے 10 لاکھ سے زیادہ فیصلے کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تین ملین سے زیادہ درخواستیں ای سسٹم کے تحت جمع کرائی گئی ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں۔