عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے نئے قوانین لارہے ہیں: سعودی ولی عہد
سال رواں مجوزہ قوانین منظوری کے بعد جاری کردیے جائیں گے۔(فوٹو العربیہ)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں نئے خصوصی قوانین بنائے جارہے ہیں اور عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
نئے قوانین میں عائلی امور کا قانون، شہری امور کا قانون، تعزیری سزاؤں کے لیے فوجداری قانون اور دعوؤں کے اثبات کا قانون شامل ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ولی عہد نے کہا کہ’سعودی عرب حالیہ برسوں کے دوران نئی قانون سازی کی جہت میں ٹھوس اقدامات کرتا رہا ہے اور نئے قوانین بنائے گئے۔ حقوق کے تحفظ کے قوانین میں اصلاحات کی گئیں۔ انصاف، شفافیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے اصول استوار کیے گئے۔ جامع ترقی کو یقینی بنایا گیا۔‘
’عالمی سطح پر مسابقت کے سلسلے میں سعودی عرب کی پوزیشن مضبوط بنائی گئی۔ یہ کام واضح، متعین، اصولی اور ادارہ جاتی سطح پر انجام دیے گئے۔‘
ولی عہد کا کہنا تھا ’ان دنوں عائلی امور کے قانون کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے اسے جلد کابینہ اور اس کے متعلقہ اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔‘
’یہ ادارے قانون سازی کے اصولوں کے مطابق ان پر نظر ثانی کریں گے پھر اسے مجلس شوریٰ بحث کے لیے بھیجا جائے گا اور رائج الوقت قانونی نظام کے مطابق اسے جاری کیا جائے گا۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’عائلی امور، شہری امور، تعزیراتی سزاؤں کے لیے فوجداری قانون اور دعوؤں کے اثبات کے قانون کا مسودہ اجرا کے بعد ملک میں اصلاحات کی نئی لہر پیدا کرے گا‘۔
’اس سے عدالتی اداروں کی کارکردگی بہتر ہوگی۔ اعتبار کا ماحول مضبوط ہوگا اور شفافیت کی سطح بڑھے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ قوانین نہ ہونے کی وجہ سے متعدد مسائل پیدا ہوئے۔ ’عدالتی فیصلوں میں تضاد دیکھا گیا۔ مقدمات کو نمٹانے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں افراد اور سرمایہ کاروں کےحوالے سے واضح قانونی فریم نہ ہونےکے باعث دشواریاں پیش آئیں۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ’ یہ ماحول متعدد افراد و خاندانوں خصوصا خواتین کے لیے تکلیف کا باعث بنا اس کی وجہ سے کئی لوگ اپنے فرائض سے جان چھڑانے میں کامیاب ہوگئے تاہم نئے قوانین کے اجرا کی صورت میں اس قسم کے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’چند برس قبل عدالتی فیصلوں کا ریکارڈ تیار کیا گیا تھا۔ مطالعے سے پتہ چلا کہ اس سے معاشرے کی ضرورتیں پوری نہیں ہوسکیں گی۔ معاشرے کی امنگیں اس سے حاصل نہیں ہوسکیں گی۔ اسی تناظر میں مذکورہ چار قوانین کےمسودے تیار کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔‘
علاوہ ازیں نئے بین الاقوامی عدالتی فیصلوں اورجدید ترین قانونی رجحانات کو بھی مدنظر رکھا جارہا ہے تاکہ نئے قوانین شرعی احکام سے نہ ٹکرائیں اور سعودی عرب نے نئے بین الاقوامی معاہدوں اور دستاویزات میں جو عہد و پیمان کیے ہیں ان کا بھی لحاظ کیا جائے۔
ولی عہد نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب میں قانون سازی کا عمل جاری و ساری ہے اور سال رواں کے دوران مجوزہ قوانین منظوری کے بعد جاری کردیے جائیں گے۔‘