پہلی اینٹی وائرل گولیوں کے لیے فائزر اپنا ڈیٹا فوڈ اینڈ درگ ایڈمنسٹریشن کو جمع کرائے گی۔
فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا کا کہنا ہے کہ ’وبائی مرض کی تباہی کو روکنے کے لیے آج کی خبر عالمی کوششوں میں ایک حقیقی گیم چینجر کی حیثیت رکھتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہماری اینٹی وائرل دوا اگر حکام کی جانب سے منظور ہوتی ہے تو اس میں نہ صرف مریضوں کی زندگیاں بچانے اور کورونا وائرس کے انفیکشن کی شدت کو کم کرنے بلکہ ہسپتالوں میں داخلے کی شرح کو کم کرنے کی بھی صلاحیت ہے۔‘
متعدد دوا ساز کمپنیاں کورونا وائرس کے علاج کے لیے نگلنے والی دوا پر کام کر رہی ہیں۔ فائزر نے مارچ 2020 میں اپنی دوا تیار کرنا شروع کی تھی۔
دیگر دواساز کمپنیاں بھی کورونا وائرس کے خلاف موجود اینٹی وائرل دوائیوں پر تجربے کر رہی ہیں تاہم فائزر پہلی دواساز کمپنی ہے جس نے خصوصی طور پر یہ دوا تیار کی ہے۔
اگر یہ دوا واقعی میں مؤثر ثابت ہوتی ہے تو یہ ممکنہ طور پر انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں فائدہ مند ہوگی۔
جمعرات کو برطانیہ نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی وائرل دوا (گولی) کے استعمال کی اجازت دی تھی، برطانیہ اس دوا کی اجازت دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا تھا کہ ’برطانیہ نے وائرس کے خلاف لڑنے والی دوا کے استعمال کی اجازت دے دی ہے جو کورونا کے علاج کے لیے گھر لے جائی جا سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ شدید غیر محفوظ اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے گیم چینجر ہوگا، جو جلد اس کے ذریعے اپنا علاج کروا سکیں گے۔‘