یوں لگ رہا تھا کہ مفاہمت ہوگئی ہے، حکومت انتخابی اصلاحات سے متعلق قانون سازی اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے لیے موخر کرنے پر رضا مند ہوچکی ہے۔
ایوان کا ماحول ٹھنڈا پڑ چکا تھا۔ کسی چوکس سپاہی کی طرح تیار بیٹھے ارکان بھی لابیوں میں جانے لگے تھے اور کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی دن کا کھانا کھانے کا موقع میسر آچکا تھا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خطاب کے بعد شاہ محمود قریشی، پھر بلاول بھٹو زرداری، مولانا اسعد محمود اور محسن داوڑ کی تقاریر اور حکومت کو بار بار مشاورت پر رضامندی کی یقین دہانی اور سپیکر کو ان کے وعدوں کی یاددہانی کی تکرار نے کچھ ایسا تاثر دیا کہ گذشتہ کئی دنوں سے سیاسی گہما گہمی بلکہ گرما گرمی کا شکار ماحول اچانک سے یخ ہوتا دکھائی دیا۔
مزید پڑھیں
-
ق لیگ کو حکومت سے تحفظات،’ہم ساتھ نبھا رہے ہیں یہ نہیں نبھا رہے‘Node ID: 618126