Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں ہسپانوی امدادی خاتون کارکن کو 13 ماہ قید کی سزا

ہسپانوی امدادی کارکن رشماوی کو 16ہزار ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ (فوٹو العربیہ)
اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے گزشتہ روز بدھ کو ہسپانوی امدادی کارکن یوانا رشماوی کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ کو غیر قانونی طور پر فنڈنگ ​​کرنے کے جرم میں 13 ماہ قید کی سزا سنادی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق فوجی عدالت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ 63 سالہ یوانا رشماوی نے پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کے لیے چندہ اکٹھا کرنے والوں  کے طور پر کردار  اداکرنے کا اعتراف کیا تھا۔
اس دعوے کو رشماوی نے اپنے وکیل کے ذریعے مسترد کر دیا ہے کہ وہ جانتی تھیں کہ اس فلسطینی گروپ پر اسرائیلیوں پر گزشتہ حملوں کا الزام تھا۔
عدالت نے استغاثہ کی طرف سے درخواست میں سزا کی توثیق گزشتہ ہفتے ایک درخواست کے معاہدے کے طور پر کی جس میں ہسپانوی امدادی کارکن رشماوی کو 16ہزار ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
رشماوی کے وکیل ایویگڈور فیلڈمین نے اے ایف پی کو بتایا ہےکہ میری موکلہ  وقت کی بنیادکے حوالے سے  کچھ ہی دنوں میں رہا ہو سکتی ہیں۔
وکیل فیلڈمین کا کہنا ہے کہ یوانا  رشماوی  اپریل سے زیر حراست ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ اگر پیرول کمیٹی ان کی سزا میں ایک تہائی کمی کر دے تو  دو ہفتے کے اندر انہیں  رہا کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سپین کے شہر میڈرڈ میں پیدا ہونے والی امدادی کارکن رشماوی فلسطینی سے شادی کرنے کے بعد ایک  فلسطینی گروپ یونین آف ہیلتھ ورک کمیٹیوں کے لیے کام کر رہی تھیں۔

پیرول کمیٹی سزا میں ایک تہائی کمی کر دے تو  وہ جلد رہا ہو سکتی ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

اسرائیل کی جانب سے بتایا  گیا ہے کہ اس گروپ نے پی ایف ایل پی کو عطیات بھیجے ہیں تاہم گزشتہ سال اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اس گروپ پر پابندی لگا دی تھی۔
فیلڈمین نے فوجی عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہسپانوی امدادی کارکن رشماوی کوپتہ نہیں تھا کہ عطیہ کی جانے والی یہ رقم اس فلسطینی تنظیم کے لیے اکٹھی کی جا رہی تھی۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا ہم نے ایک درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کیا جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ  فلسطینی تنظیم کو رقم کی منتقلی کے بارے میں نہیں جانتی تھیں لیکن 'شبہ' تھا کہ اس ہیلتھ گروپ  کا  پی ایف ایل پی سے کوئی تعلق ہے۔
 

شیئر: