مالی بحران سے فلسطینی پناہ گزین متاثر ہوں گے: اقوام متحدہ
جمعرات 17 ستمبر 2020 10:41
امدادی ایجنسی 58 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کو تعلیم، خوارک اور دیگر سہولیات فراہم کرتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کو مالی بحران کا سامنا ہے جس کے باعث اس کو اپنی کچھ امدادی سرگرمیاں ختم کرنا پڑیں گی۔
امدادی ایجنسی کی جانب سے بعض پروگرام بند کرنے کے نتیجے میں پہلے سے غربت سے دوچار 50 لاکھ پناہ گزینوں کی آبادی مزید متاثر ہوگی۔
عرب نیوز کے مطابق ایجنسی کے سربراہ فلپ لزارینی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بیروت میں دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ، لبنان میں معاثی بد حالی اور ایجنسی کے بجٹ میں بڑے خسارے سے فلسطینیوں میں ناامیدی مزید بڑھ رہی ہے۔ ان میں سے کچھ کشتیوں میں لبنان چھوڑ کر جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی ان سات لاکھ فلسطینیوں کے لیے بنائی گئی تھی جن کو فلسطین اور اسرائیل کی 1948 میں شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے ملک بدر ہونا پڑا تھا۔
یہ امدادی ایجنسی مغربی کنارے، غزہ، اردن، شام اور لبنان میں 58 لاکھ فلسطینی مہاجرین کو تعلیم، طبی امداد، خوارک اور دیگر سہولیات فراہم کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایجنسی کا مالی بحران اس وقت شروع ہوا جب امریکہ نے سال 2018 میں اس کی فنڈگ کم کرنا شروع کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکہ نے سنہ 2017 میں ایجنسی کو 36 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ دی تھی، اس کے بعد 2018 میں یہ رقم کم ہو کر چھ کروڑ ڈالر تک پہنچی، جبکہ گذشتہ سال اور اب تک رواں سال کے لیے فنڈنگ کی مد میں کچھ بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔
جنوری 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ سے امداد حاصل کرنے کے لیے فلسطینیوں کو اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنا ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے تب سے تنازع کے حل کے لیے ایک ایسا منصوبہ بنایا ہے جس سے زیادہ تر فائدہ اسرائیل کو ہے اور جسے فلسطینیوں نے مسترد کیا تھا۔