’مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی فہرست میں ڈالنا حقائق کے برعکس ہے‘
جمعرات 18 نومبر 2021 19:24
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو بھی سی پی سی کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو خصوصی تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کے اقدم کو زمینی حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کو تشویش کے حامل ممالک (سی پی سی) کی فہرست میں ڈالنے سے امریکی حکومت کے اس تمام تر عمل کی ساکھ پر شکوک و شہبات پیدا ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بدھ کو روس اور چین سمیت آٹھ دیگر ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر سی پی سی کی فہرست میں ڈال دیا تھا۔
پاکستان، ایران ، شمالی کوریا، تاجکستان، ترکمانستان، میانمار اور اریٹیریا بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق یہ تمام ممالک یا تو خود آزادی مذہب کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہیں یا پھر ایسی کارروائیاں برداشت کر رہے ہیں۔
جبکہ الجیریا، کوموروس، کیوبہ اور نکاراگوا کو واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ اسی معاملے پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ بات چیت تعمیری انداز میں جاری ہے، اس حقیقت کو امریکہ نے نظرانداز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ کثیر مذہبی اور کثیرالجہتی ہے جہاں مذہبی ہم آہنگی کی روایت موجود ہے۔
’ہمارا آئین مذہبی آزادی اور اقلیتیوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے جبکہ پالیسی، قانون سازی اور انتظامی اقدامات کے ذریعے بھی انہیں یقینی بنایا گیا ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ممالک کو بلاجواز نامزد کر دینے سے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے فروغ کا مقصد پورا نہیں ہو سکتا۔