بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں غیر قانونی ماہی گیری، سرحدی تجارت میں حائل رکاوٹوں اور غیر ضروری سکیورٹی چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
حکومتی وفد سے مذاکرات اور بعض مطالبات سے متعلق سرکاری نوٹیفکیشنز جاری ہونے کے باوجود دھرنے کے شرکا نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعہ کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے گوادر کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ 'نوٹیفکیشنز تو جاری ہوگئے مگر کوئی عملدرآمد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا بلکہ الٹا چیک پوسٹوں پر مزید سختی کر کے لوگوں کی تذلیل کی جا رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
سمندری طوفان 'شاہین'سے گوادر میں نقصانات، درجنوں کشتیاں تباہNode ID: 605611
ساحلی شہر میں پورٹ روڈ کے وائی چوک پر گوادر کو حق دو تحریک کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنے کو 12 دن ہو گئے ہیں۔
منگل کو بلوچستان کے وزیر ترقی و منصوبہ بندی ظہور احمد بلیدی کی سربراہی میں حکومتی وفد نے مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کیے تاہم دھرنے ختم کرنے پر اتفاق نہ ہو سکا۔
ظہور احمد بلیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ساحل سمندر سے 12 ناٹیکل میل کی حدود میں ٹرالرنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کیے اور مطالبات منظور کر کے حکومت نے غیر قانونی ٹرالرنگ کے تدارک کے لیے فشریز، سول انتظامیہ اور میرین سکیورٹی ایجنسی کو اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔'
ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ اور سمندری حیات کی نسل کشی کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔'
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ 'محکمہ ایکسائز نے مولانا ہدایت الرحمان صاحب سے مذاکرات کے نتیجے میں گوادر میں شراب خانوں پر پابندی لگا دی۔'
مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کئیے اور مطالبات منظور کرکے حکومت نے غیر قانونی ٹرالرنگ کی تدارک کیلئے فشزیر، سول انتظامیہ اور میرین سیکیورٹی ایجنسی کو اختیارات تفویض کر دئیے گئے ہیں ماہیگیروں کےروزگار کا تحفظ اور سمندری حیات کی نسل کشی کی روک تھام کیلئے مزید اقدامات کیے جائیں گے pic.twitter.com/nl5tuaOQQB
— Zahoor Buledi (@ZahoorBuledi) November 25, 2021