پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوارد میں گزشتہ پانچ دنوں سے مقامی افراد بنیادی سہولیات زندگی کی فراہمی، ماہی گیروں کو درپیش مسائل اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
’گوادر کو حق دو‘ تحریک کے زیر اہتمام دیے جانے والے اس دھرنے کے شرکا کے اہم مطالبات میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ڈیپ سی میں ٹرالرز کی ماہی گیری کو روکنا، ایران سے آنے والی اشیا کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز کی ان چیک پوسٹوں کا خاتمہ ہے جن سے مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
’گوادر کو حق دو‘ تحریک اگرچہ غیر سیاسی ہے لیکن ان کی قیادت جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمان کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
گوادرمیں باڑ لگانے کا کام روک دیا گیاNode ID: 528496
مولانا ہدایت الرحمان نے جمعے کی رات کو گوادر سے ٹیلی فون پر اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے دھرنے کو پانچ دن مکمل ہوگئے ہیں اور آج رات یہ تحریک چھٹے روز میں داخل ہو رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلسل احتجاج اور دھرنوں کے باوجود صوبائی اور مرکزی حکومت کی مسائل کے حل کے لیے عدم دلچسپی اور ’نااہلی‘ عیاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ڈیپ سی ٹرالرز کا خاتمہ اور بارڈر ایریا میں سکیورٹی کے نام پر ٹوکن کے نظام کو ختم کیا جائے جس سے نہ صرف کاروباری حضرات بلکہ عوام کو بھی مشکلات در پیش ہیں۔
ان کے مطابق گوادر شہر میں غیر قانونی چیک پوسٹوں اور کوسٹ گارڈز کی جانب سے ماہی گیروں کو بلاوجہ تنگ کرنے کی شکایات کا خاتمہ بھی ان کے مطالبات میں شامل ہیں۔
مولانا ہدایت کے بقول گودار شہر میں پانی کی سپلائی اور بجلی کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔
آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مولانا نے اردو نیوز کو بتایا کہ مسائل کے حل تک ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
’عمران خان 126 دن کے ریکارڈ دھرنے کا کریڈٹ لیتے ہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو ہم کم ازکم 127 دن تک دھرنا دیں گے تاکہ پی ٹی آئی کے ریکارڈ کو تو توڑ دے۔‘
ایک سوال کے جواب میں مولانا ہدایت کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے مقامی عمائدین کو مذاکراکت کے لیے ان کے پاس بھیجا تھا لیکن اس کا بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔
’حکومت کہہ رہی ہے کہ مسائل حل کریں گے، کام ہو جائے گا، ہم اب کرنے کے وعدوں پر اعتبار نہیں کریں گے بلکہ کام ہوگا تب ہی دھرنا ختم کریں گے۔‘
’گوادر کو حق دو‘ تحریک کے دھرنے اور گزشتہ مہنیوں کے دوران احتجاجی جلسوں اور ریلیوں کا شمار مقامی سطح پر گوادر کی تاریخ کی بڑی احتجاجی سرگرمیوں میں ہو رہا ہے۔
مقامی صحافی صداقت بلوچ نے گوادر سے ٹیلی فون پر اردو نیوز کو بتایا کہ دھرنے میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہیں۔ ان کے مطابق روانہ چار سے پانچ ہزار لوگ دھرنے میں شریک ہوتے ہیں جب کہ رات کو دھرنے کے شرکا کی تعداد کم ہو کر پانچ سے چھ سو رہ جاتی ہے۔
ان کے مطابق یہ تحریک گوادر کی بڑی احتجاجی تحاریک میں سے ایک ہے، اس تحریک میں گوادر کے مقامی لوگوں کی بڑی تعداد کسی سیاسی تفریق کے بغیر شریک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دھرنے کے چوتھے روز ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے کفن پوش احتجاجی ریلی نکالی تھی۔
سوشل میڈیا پر بھی ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کے دھرنے اور احتجاج کے حوالے سے گفتگو ہو رہی ہے۔ صارفین کی بڑی تعداد دھرنے کے شرکا کے مطالبات کی حمایت اور حکومت پر زور دے رہی ہے ان مسائل کا حل تلاش کرے۔
سینیئر صحافی حامد میر نے بھی ٹویٹ میں احتجاجی مظاہرین کی ویڈیو پر لکھا ہے کہ ’گوادر کے ماہی گیر اپنے حقوق کے لیے سڑک پر آ گئے، یہ مظلوم ماہی گیر اپنے سمندر کو ٹرالرز مافیا سے پاک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سمندر میں آنے جانے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔‘
گوادر کے ماہی گیر اپنے حقوق کے لئے سڑک پر آ گئے ، یہ مظلوم ماہی گیر اپنے سمندر کو ٹرالرز مافیا سے پاک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں سمندر میں آنے جانے لی اجازت مانگ رہے ہی، انکا ایک اہم مطالبہ یہ بھی ہے کہ گوادر میں شراب کی دکانیں بند کی جائیں، کرسٹل اور شیشہ بیچنے والوں کو روکا جائے pic.twitter.com/8sS8hRRjUz
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) November 18, 2021
حامد میر نے مزید لکھا ہے کہ’ ان کا ایک اہم مطالبہ یہ بھی ہے کہ گوادر میں شراب کی دکانیں بند کی جائیں، کرسٹل اور شیشہ بیچنے والوں کو روکا جائے۔‘
’گوادر کو حق دو‘ تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’ہماری جدجہد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ گوادر کفن پوش احتجاجی مارچ کے آغاز پر نوجوانوں کا جذبہ سلامت رہے۔ آج پھر گوادر میں تاریخ رقم ہوئی ہے۔‘
گوادر کفن پوش احتجاجی مارچ کے آغاز پر
نوجوانوں کا جذبہ سلامت رہے، آج پھر گوادر میں تاریخ رقم ہوئی ہے۔ ان شاء اللہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے احتجاج اور جدوجہد کا سلسلہ جاری رہے گا pic.twitter.com/dm1mAliBUm— Maulana Hidayat ur Rehman Baloch (@MHidayatRehman) November 18, 2021
گوادر کی غیور عوام کو سلام، یہ عوامی مسائل پر عوامی احتجاج ہے، یہاں کوئی فون کال کی وجہ سے نہیں آیا بلکہ ہر خطرے کے باوجود اپنے ضمیر کی آواز پر شریک ہوا ہے۔ @MHidayatRehman صاحب کو عوام کو بنیادی سہولیات اور مسائل پر متحرک کرنے اور ان میں اتحاد پیدا کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ pic.twitter.com/wK5z2IPV40
— M. Jibran Nasir (@MJibranNasir) November 18, 2021
انسانی حقوق کے کارکن اور سماجی رہنما جبران ناصر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’گوادر کی غیور عوام کو سلام، یہ عوامی مسائل پر عوامی احتجاج ہے، یہاں کوئی فون کال کی وجہ سے نہیں آیا بلکہ ہر خطرے کے باوجود اپنے ضمیر کی آواز پر شریک ہوا ہے۔ مولانا ہدایت الرحمان صاحب کو عوام کو بنیادی سہولیات اور مسائل پر متحرک کرنے اور ان میں اتحاد پیدا کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘
عادل بلوچ نامی صارف نے کفن پوش مظاہرین کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’پانی، بجلی اور غیر ضروری فوجی چیک پوسٹوں پر پابندی لگانے کےلیے کفن میں ملبوس لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔‘
Scenes from yesterday's massive rally in #Gwadar. People were out on the streets shrouded in coffins protesting for water, electricity, removal of unnecessary army check posts & illegal Chinese trawlers. Is it too hard for the Pakistani government to accept these basic demands? pic.twitter.com/AxudYdBfxq
— Adil Baloch (@AdilBaloch25) November 19, 2021