Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احتجاج کا ایک سال مکمل ہونے پر ہزاروں انڈین کسانوں کی ریلی: تصاویر

انڈیا میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کا ایک سال مکمل ہونے پر ہزاروں کسان دہلی ہریانہ سرحد کے قریب سنگھو کے مقام پر اکٹھے ہوئے۔ گذشتہ ہفتے 19 نومبر کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے تینوں متنازع قوانین واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔
احتجاج میں شرکت کے لیے کوئی بس میں، کوئی گاڑی میں تو کوئی اپنے اونٹوں کے ساتھ پہنچا۔ دیکھیے خبر رساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں

ملک کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کسانوں نے اس مظاہرے میں شرکت کی۔

خواتین نے بھی متنازع زرعی قوانین کے خلاف ایک سال سے جاری احتجاج میں حصہ لیا تھا۔

یہ خواتین ریاست پنجاب سے احتجاج میں حصہ لینے کے لیے پہنچیں۔

کاشتکاری پر انڈیا کی تقریباً نصف آبادی کا انحصار ہے۔

کسانوں نے مطالبہ کیا کہ چاول اور گندم کی طرح دیگر ذرعی اجناس کے لیے بھی کم سے کم سپورٹ پرائس متعین کی جائے۔

خواتین 50 برس کی جسونت کور کو دلاسہ دے رہی ہیں، ان کی 52 برس کی بہن سکھپل کور کا انتقال اس وقت ہوا تھا جب وہ رواں برس احتجاجی مظاہرے سے واپس لوٹ رہی تھیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین ان کے حق میں نہیں تھے جبکہ حکومت نے کہا تھا کہ یہ کسانوں کی بھلائی کے لیے متعارف کرائے گئے۔

انڈین خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی کھیتوں میں کام کرتی ہیں۔ زرعی قوانین کے خلاف خواتین کسانوں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا تھا۔

انڈین کسانوں کے حق میں بالی وڈ کی مشہور شخصیات نے بھی آواز اٹھائی تھی۔ انڈین اداکار نصیرالدین شاہ نے کہا تھا کہ خاموشی ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔

شیئر: