Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا ’جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ‘ ہے: ترک صدر

ترکی کی بڑی میڈیا کمپنیاں حکومت کے کنٹرول میں ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ترکی کی حکومت آن لائن جعلی خبریں اور معلومات پھیلانے کےلیے قانون لا رہی ہے، لیکن تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے آزادی اظہار پر پابندی لگے گی۔
سنیچر کو ایک ویڈیو پیغام میں طیب ادوغان نے کہا کہ ’جب سوشل میڈیا منظر عام پر آیا تو اسے آزادی کی علامت سمجھا گیا، لیکن اب یہ جمہوریت کےلیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے لوگوں، خاص طور پر کمزور لوگوں کو ان کے حقوق کی خلاف ورزی کیے بغیر جھوٹ اور غلط معلومات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ درست معلومات حاصل کر سکیں۔‘
ترکی نے گذشتہ برس ایک قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق جس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 10 لاکھ صارفین ہیں اسے اپنا قانونی نمائندہ مقرر کرنا ہوگا اور ڈیٹا ترکی میں سٹور کرنا ہوگا۔
فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب نے اس وقت سے ترکی میں اپنے دفاتر قائم کر رکھے ہیں۔
 نئے قانون کے تحت جعلی خبریں پھیلانا جرم تصور ہوگا جس کی سزا پانچ برس تک قید ہو سکتی ہے۔ ترکی سوشل میڈیا ریگولیٹر بھی تشکیل دے گا۔
ترکی کی بڑی میڈیا کمپنیاں حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور سوشل میڈیا ہی لوگوں کی آواز ہے۔
فریڈم ہاؤس کی ستمبر میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ترکی کو میڈیا کی آزادی کے حوالے سے ’آزاد نہیں‘ کا درجہ دیا گیا ہے۔

شیئر: