مولانا فضل الرحمان کی نواب اسلم رئیسانی کو جے یو آئی میں شمولیت کی دعوت
مولانا فضل الرحمان کی نواب اسلم رئیسانی کو جے یو آئی میں شمولیت کی دعوت
پیر 20 دسمبر 2021 18:33
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں عوام نے پیغام دے دیا کہ مرکز اور صوبے دونوں میں جعلی حکومت ہے۔ (فوٹو: فیس بک/جے یو آئی)
جمعیت علماء اسلام(جے یو آئی) کی قیادت نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کو جے یو آئی میں شمولیت کی دعوت دے دی۔ نواب اسلم رئیسانی کا کہنا ہے کہ وہ شمولیت سے متعلق غور کررہے ہیں اور اس سلسلے میں مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔
جے یو آئی کے مرکزی امیر اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیر کو کوئٹہ میں نواب اسلم رئیسانی کی رہائش گاہ سراوان ہاؤس گئے جہاں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی نواب اسلم رئیسانی کو باضابطہ شمولیت کی دعوت دی۔
ملاقات سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ ’جمعیت کی قیادت نے انہیں اپنی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے جس پر انہوں نے غور اور مشاورت کے لیے کچھ وقت مانگا ہے۔‘
ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’نواب اسلم رئیسانی سے ان کی پہلے بھی ملاقات ہوتی رہی ہے، انہوں نے ہمیشہ عزت دی ہے، وہ صاحب حیثیت خاندان، اپنی قوم اور علاقے کے بڑے ہیں اور انہوں نے 2013 کے بعد ہمیشہ جمعیت علماء اسلام سے تعاون کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نواب صاحب نے انہیں چائے کی دعوت دی تھی ، اس دعوت میں محبت کی مٹھاس اتنی زیادہ تھی کہ چائے میں چینی ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑی۔
’نواب صاحب جہاں دیدہ آدمی ہیں، سیاست ان کے گھر کی لونڈی ہے، وہ ملک اور بلوچستان کی سیاست کو جانتے ہیں ،اب (شمولیت سے متعلق ) فیصلہ انہوں نے کرنا ہے۔ ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔‘
حکومت مخالف مارچ سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’پورے ملک میں کارکنوں کی سطح پر تیاریاں ہورہی ہیں، چاروں صوبوں میں پی ڈی ایم کی صوبائی قیادت کو بلا کر 23 مارچ کے لیے مشاورت کی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں عوام نے پیغام دے دیا کہ مرکز اور صوبے دونوں میں جعلی حکومت ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں جمعیت علماء اسلام تحصیل اور کونسل کی سطح پر سب سے بڑی جماعت بنی اور وقت نے ثابت کردیا ہے کہ گذشتہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔‘
’جمعیت علماء اسلام پہلے بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سیاسی قوت تھی، اب بھی سب سے بڑی قوت ہے لیکن نادیدہ قوتیں جمعیت کے سامنے اس کی مذہبی شناخت کی وجہ سے رکاوٹیں بنتی ہیں۔ ہم آئین کی رو سے قرآن و سنت کے نظام کی بات کرتے ہیں۔ یہ قوتیں سمجھتی ہیں کہ اگر یہ لوگ اوپر آگئے تو پتا نہیں امریکا اور مغربی قوتیں کیا سوچیں گی۔‘
’جب امریکا اور مغربی قوتیں افغانستان میں طالبان کے ساتھ صلح کرلی تو ہم ان کے لئے کیوں ناقال قبول ہوں گے لہٰذا اس قسم کی سوچ ختم ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آج یہ بھی ثابت ہوگیا کہ کرپشن ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے چاہیے کرپشن ہو یا نہ ہو، اس قسم کی باتوں سے ملک میں کاروبار ٹھپ ہوجائے گا۔ سیاست دانوں کو بدنام کرنا اور ان کی تذلیل کرنا اب بند ہونا چاہیے۔ جو لوگ سیاست دانوں کے خلاف اس قسم کا پروپیگنڈہ کرتے ہیں، وہ سیاست دانوں سے ہزار گنا زیادہ بدعنوان ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد حزب اختلاف کا حق ہے، بلوچستان میں عدم اعتماد کی تحریک حکومت کی اپنی جماعت لائی تھی۔ ہم نے حکومت میں شامل ہونے سے انکار کیا تو وزیراعلیٰ تبدیل ہونے کے بعد پھر وہ سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں جمع ہوگئے۔‘