وزیراعلیٰ یوپی کے بنگلے کے قریب رہنے کو کوئی تیار نہیں
لکھنو ..... لکھنو میں وزیراعلیٰ یوپی کے بنگلے کے قریب کوئی بھی رہنے کو تیار نہیں ہوتا۔ ریاست کے سیاسی و انتظامی حلقوں میں یہ بات ایک عرصے سے گردش کررہی ہے کہ جو بھی 6کالی داس مارگ کے قریب رہتا ہے چاہے وہ آئی اے ایس افسر ہو یا کوئی وزیر وہ کسی نہ کسی سیاسی مسئلے میں پھنس جاتا ہے یا پھر سیاسی طور پر اس کا زوال ہوتا ہے۔ اسے جیل جانا پڑتا ہے یا پھر کوئی سنگین بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔5کالی داس مارگ وزیراعلیٰ کی رہائش ہے۔بہت سے لوگ اس وہم میں مبتلا ہیں کہ جس نے بھی وزیراعلیٰ کے بنگلے کے قریب رہنے کی کوشش کی بدقسمتی اس سے چمٹ جاتی ہے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ وزیراعلیٰ ہاﺅس کے قریب رہنے کو لوگ بدقسمتی سمجھتے ہیں اور اسی لئے قریبی بنگلہ لینے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں۔ اس لئے اب ڈپارٹمنٹ اسے منہدم کرنے یا پھر وزیراعلیٰ ہاﺅس کیساتھ ملانے کیلئے غور کررہا ہے۔اس بنگلے میں اس سے قبل امر سنگھ، وقار احمد شاہ، جاوید عابدی اور افسران میں نیراں یادو اور پردیپ شکلا رہ چکے ہیں۔جاوید عابدی کو اسو قت کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے وزیر کا درجہ دیا تھا لیکن چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ عابدی کو انکے سرکاری عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔ ان سے قبل وقار احمد شاہ کو یہ بنگلہ الاٹ کیا گیا تھا۔ یہاں رہنے کے فوری بعد وہ شدید بیمار ہوگئے اور کومہ میں چلے گئے۔اسکے بعد کبھی آفس نہ آئے اور 5سال تک اسپتال میں رہے۔ مایاوتی کی وزارت کے دوران ان کے دست راست بابو سنگھ بنگلے میں رہتے تھے لیکن مایاوتی کی مدت وزارت اعلیٰ ختم ہونے سے قبل انہیں ایک اسکینڈل کے سلسلے میں جیل جانا پڑا۔ جس وقت ملائم سنگھ وزیراعلی تھے امر سنگھ بھی یہیں رہے ۔ انہیں ” نقد رقم دیکر ووٹ“ حاصل کرنے کے اسکینڈل میں 2011ءمیں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی۔ 2دیگر بیورو کریٹس کو بھی برے وقت کا سامنا کرنا پڑا تھاور اس پر یہ مکان انہو ںنے خالی کردیا تھا۔ سی بی آئی نے دونوں کو جیل بھیجا تھا۔