کابل چھوڑنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا: اشرف غنی
کابل چھوڑنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا: اشرف غنی
جمعرات 30 دسمبر 2021 22:59
اشرف غنی نے ان الزامات کی تردید کہ افغانستان چھوڑتے وقت چوری شدہ لاکھوں روپے ساتھ لے گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کا افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے وقت ان کے پاس اچانک کابل چھوڑنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اشرف غنی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ طالبان کے پرامن طریقے سے کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کوئی بھی معاہدے طے کیا جارہا تھا۔
ان کا یہ بیان سابق افغان اور امریکی افسران کے موقف کی مخالفت کرتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جو جمعرات کو نشر ہوا تھا، میں سابق افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ ایک مشیر نے دارالحکومت چھوڑنے سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے انہیں صرف چند منٹس دیے تھے۔
انہوں نے ان الزامات کی بھی تردید کی ہے جن کے مطابق وہ افغانستان چھوڑتے وقت چوری شدہ لاکھوں روپے ساتھ لے گئے تھے۔
اس وقت امریکی اور نیٹو فورسز بھی 20 سال بعد افراتفری میں افغانستان چھوڑنے کے آخری مراحل میں تھیں۔
اشرف غنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’کابل کو تباہی سے بچانے کے لیے‘ شہر چھوڑا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’اس روز کی صبح مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ دوپہر تک میں چلا جاؤں گا۔‘
سابق صدر حامد کرزئی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو رواں ماہ کے آغاز میں ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وزیر دفاع بسم اللہ خان، وزیر داخلہ اور پولیس کے سربراہ کو کال کرنے اور یہ پتا چلانے کے بعد کہ تمام لوگ کابل چھوڑ کر چلے گئے ہیں انہوں نے طالبان کو کابل میں بلایا تاکہ ’لوگوں کو حفاظت فراہم کی جاسکے اور ناپسندیدہ عناصر ملک میں لوٹ مار نہ مچائیں۔‘
تاہم اشرف غنی نے بی بی سی ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے ک انہوں نے ’کابل کو تباہی سے بچانے کے لیے‘ شہر چھوڑا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے دو حلقے شہر میں داخل ہو کر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کی غرض سے لڑائی کرنے کے لیے تیار تھے۔
تاہم جن مخالف حلقوں کا وہ ذکر کر رہے ہیں اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔