طیب اردوغان اور اشرف غنی 2021 کی ’کرپٹ ترین شخصیات‘
بیلاروسی صدر پر ریاستی پیسہ رشتہ داروں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کا بھی الزام ہے۔ (فائل فوٹو: ترک حکومت)
کرپشن پر نگاہ رکھنے والے غیر ملکی ادارے ’آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ‘ نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو سال 2021 کا ’کرپٹ ترین‘ شخصیت قرار دیا ہے۔
غیرملکی ادارے کا کہنا ہے کہ بیلاروس کے صدر کا بحییثیت کرپٹ ترین شخصیت انتخاب صحافیوں اور سکالرز کے ایک پینل نے متفقہ طور پر کیا۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ملکی دولت اپنے خاندان سے منسلک لوگوں کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی اور اپنی حکومت کے ایک ناقد کو گرفتار کرنے کے لیے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مسافر طیارہ بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں لینڈ کروایا۔
الیگزینڈر پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس اور اس سے بچاؤ کے معاملے میں غلط معلومات پھیلائیں۔
اپنے آپ کو ’باتکا‘ یعنی ’فادرآف بیلاروسی پیپل‘ کہنے والے الیگزینڈر 1993 سے اقتدار کی کرسی پر براجمان ہیں اور ان پر الزام ہے کہ یہ اقتدار انہوں نے روس کی مدد اور انتخابات میں دھاندلی کرکے برقرار رکھا ہے۔
’آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ‘ کا کہنا ہے کہ بیلاروس کے صدر کا انتخاب 1،167 شخصیات میں کیا گیا ہے۔
الیگزینڈر لوکاشینکو کے مدمقابل دیگر فائنلسٹس میں معزول افغان صدر اشرف غنی، شامی صدر بشارالاسد، رجب طیب اردوغان اور آسٹریا کے سابق چانسلر سیبیسٹین کرز کے نام شامل ہیں۔
پینل میں شامل صحافی ڈریو سولیون کا کہنا ہے کہ ’غنی بھی ایک ایوارڈ کے مستحق ہیں کیونکہ کرپشن اور نااہلی میں وہ بھی پیش پیش تھے۔‘
’انہوں نے اپنے لوگوں کو دھوکا دیا اور انہیں موت اور مصیبت برداشت کرنے کے لیے تنہا چھوڑدیا تاکہ وہ خود سابق افغان کرپٹ حکام کے ساتھ متحدہ عرب امارات میں رہ سکیں۔‘
واضح رہے کابل میں رواں سال اگست میں افغان طالبان کی آمد کے بعد معزول صدر اشرف غنی اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ امارات منتقل ہوگئے تھے اور ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ افغانستان سے جاتے وقت اپنے ساتھ لاکھوں ڈالرز لے گئے تھے۔
شامی صدر کے حوالے سے غیرملکی ادارے کا کہنا ہے کہ انہوں نے شام کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دیا اور اقتدار سے چمٹے رہ کر لاکھوں ڈالر چرائے۔
ترک صدر اردوغان پر الزام ہے کہ ان کی حکومت ’کرپٹ‘ ہے جس نے ریاستی بینکوں کو استعمال کرتے ہوئے ایرانی تیل خریدنے کے لیے منی لانڈرنگ کی۔
سابق آسٹرین چانسلر کے بارے میں ’آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیگر نو شخصیات کے ساتھ مل کر غبن کیا اور رشوت لی۔