Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین جوہری اور گیس سے حاصل توانائی کو ’گرین انرجی‘ قرار دینے کیوں جا رہی ہے؟

جرمنی اپنے تمام جوہری پلانٹس کو بند کر رہا ہے۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
یورپی یونین اندرونی اختلافات کے باوجود جوہری اور قدرتی گیس سے حاصل ہونے والی توانائی کو سرمایہ کاری کے لیے ’گرین انرجی‘ قرار دینے جا رہی ہے۔
سنیچر کو اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے اس تجویز کے مسودہ کے مطابق اس کا مقصد 27 ممالک کے بلاک کی ’کلین‘ انرجی کی حمایت کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے لیے عالمی معیار کے تعین کے طور پر استعداد کو آگے بڑھانا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یوروپی کمیشن نے جمعے کی رات دیر گئے اس متن کو خاموشی سے ممبر ممالک میں تقسیم کیا جبکہ 2021 کے شروع میں دو بار دستاویز فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
اگر رکن ممالک کی اکثریت اس کی حمایت کرتی ہے تو یہ یورپی یونین کا قانون بن جائے گا، جو 2023 سے نافذ العمل ہوگا۔
آسٹریا کی شدید مخالفت اور جرمنی کی طرف سے شکوک و شبہات کے باوجود جو اپنے تمام جوہری پلانٹس کو بند کرنے کے مراحل میں ہے، فرانس نے جوہری توانائی کے چارج کی قیادت کی ہے جو کہ فرانس کے توانائی کا اہم ذریعہ ہے۔
یورپی یونین کے مشرق اور جنوب میں فوسل پر انحصار کرنے والے ممالک نے بھی قدرتی گیس کے استعمال کا دفاع کیا ہے، کم از کم ایک وقتی ذریعے کے طور پر، حالانکہ یہ اب بھی اہم گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا سبب بنتا ہے۔
کمیشن کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ ’اس بات کو تسلیم کرنا ضروری ہے کہ فوسل گیس اور جوہری توانائی کے شعبے یونین کی معیشت کے ڈی کاربنائزیشن میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔‘
تجویز میں مزید کہا گیا کہ جوہری توانائی کے تابکار فضلے کے انتظام اور اسے ٹھکانے لگانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ اور گیس کے لیے کاربن کے اخراج کی حد کو کوئلہ جلانے والے پلانٹوں کی طرف سے تیار کردہ حد سے بہت نیچے مقرر کیا جانا چاہیے۔

شیئر: