Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عارف گُل کو پیش نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو تالا لگا دیتے ہیں‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’عدالت کے پاس وزارت دفاع کے حکام کو بھی بلانے کا اختیار ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے حبس بے جا کے کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور حراستی مرکز کے حکام کو ہدایت کی ہے منگل کو شہری عارف گل کو ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے۔
پیر کو سماعت کے دوران تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا عارف گل کو لے کر آئے ہیں؟
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’عارف گل حراستی مرکز میں ہے، عدالت لانا مشکل ہے۔‘
جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا عارف گل کو پیش کرنے سے سپریم کورٹ کی عمارت اڑ جائے گی؟‘
’عارف گل کو پیش نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو تالا لگا دیتے ہیں۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عارف گل کو آج ہی عدالت میں پیش کریں۔
’عارف گل کو پیش نہ کیا تو وزیراعظم کو بلا لیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عدالت کے پاس وزارت دفاع کے حکام کو بھی بلانے کا اختیار ہے۔‘
’حکومت کے دفاتر میں کرپشن ہے تو عدالت کیا کرے۔‘
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتایا کہ ’عارف گل نے افغان بارڈر ایریا کے قریب فوجی کیمپ پر حملہ کیا تھا۔‘
’حراستی مرکز میں عارف گل کی کونسلنگ، ووکیشنل ٹریننگ مکمل ہو چکی ہے۔‘
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عارف گل کا آج ہی پیش کرنے کا حکم دیا۔
سماعت میں وقفے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ ’متعلقہ حکام کو عدالتی احکامات سے آگاہ کر دیا ہے۔‘
’عارف گل کے یہاں پہنچنے تک چار سے پانچ گھنٹے لگیں گے۔‘
اس پر عدالت نے عارف گل کو کل منگل کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
خیال رہے کہ عارف گل پر بارڈر کے قریب فوجی کیمپس پر حملے اور دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرنے کا الزام ہے۔
ان کے ورثا نے سپریم کورٹ میں انہیں حبس بے جا میں رکھنے کا کیس دائر کر رکھا ہے۔

شیئر: