انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے اپنی مقبولیت بڑھانے اور اپنے ناقدین کو ہراساں کرنے کے لیے ایک خفیہ ایپ استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
انڈین نیوز ویب سائٹ دی وائر کے مطابق گذشتہ سال اپریل میں ایک گمنام ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بی جے پی کے آئی ٹی سیل کا غیرمطمئن ملازم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک نہایت جدید اور خفیہ ایپ کے وجود کا دعویٰ کیا تھا، جس کا نام ’ٹیک فاگ‘ ہے۔
الزامات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’بی جے پی یہ ایپ پارٹی کی مقبولیت کو بڑھانے، ناقدین کو ہراساں کرنے اور تمام بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بڑے پیمانے پر عوامی رائے عامہ کو ایک خاص سمت دینے کے لیے استعمال کرتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پیگاسس کی جاسوسی پر انڈیا میں ہنگامہ: دل سے دلیNode ID: 584591
-
ایپل کا انڈیا میں آئی فون بنانے والی کمپنی سے تنازع کیا ہے؟Node ID: 630991
اس گمنام ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا تھا کہ یہ ایپ ’ری کیپچا کوڈز کو بائی پاس‘ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس کی وجہ سے ملازمین اس پر ٹیکسٹ اور ہیش ٹیگ ٹرینڈز کو آٹو اپلوڈ کر سکتے ہیں۔
اس بات نے دی وائر کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی اور وہ اس نامعلوم ایپ کی حقیقت جاننے کے لیے اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو چلانے والے شخص تک پہنچے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے روزمرہ کے کاموں میں مخصوص ہیش ٹیگس کے ذریعے ٹوئٹر کے ٹرینڈنگ سیکشن کو ہیک کرنا، بی جے پی سے منسلک متعدد واٹس ایپ گروپس کو بنانا اور چلانا اور ’ٹیک فاگ‘ ایپ کے ذریعے بی جے پی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو آن لائن ہراساں کرنا شامل ہے۔
There are many #BJPitCell softwares, i was suggested to use 'The tek fog', this is secret app only for #ItCellWorkers. It bypasses reCaptcha codes, is used for auto-upload texts and hashtag Trends. However, pro-players of #ItCellWorkers are using Tasker app too.
— Aarthi Sharma (@AarthiSharma8) April 28, 2020
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپنے مبینہ ہینڈلر دیوانگ دوے، جو بی جے پی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ ( بی جے وائی ایم) کے سابق نیشنل سوشل میڈیا اور آئی ٹی چیف اور مہاراشٹر میں پارٹی کے موجودہ الیکشن مینیجر ہیں، کے ان کے ساتھ کیے گئے وعدے کے پورا نہ ہونے کے بعد سامنے آنے کا فیصلہ کیا۔
’دیوانگ دوے نے 2018 میں بی جے پی کے لوک سبھا انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے پر انہیں ایک اچھی نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا، جو پورا نہیں ہوا۔‘
اگلے دو سالوں میں آپس میں بات چیت کا ایک طویل عمل جاری رہا، جہاں دی وائر کی ٹیم نے اس بات کی چھان بین کی کہ وسل بلوور کی جانب سے لگائے گئے الزامات میں کن چیزوں کی تصدیق کی جا سکتی ہے اور کن چیزوں کی نہیں۔
اس کے علاوہ اس طرح کی ایپ کے ہونے سے عوامی فورم کے بحث و مباحثہ اور ملک کے جمہوری عمل کے تقدس پر مرتب ہونے والے ہمہ گیر اثرات کی بھی چھان بین کی گئی۔
Dear BJP i was working for your IT cell since 2014, now i Quit. And understood, you made us Scapegoats only! Perhaps, You are giving us ₹2/tweet . But you promised us in 2k18 if BJP comes to power again you shall get government job. Now you are denying? Liers! Where is Job?
— Aarthi Sharma (@AarthiSharma8) April 24, 2020