’یہ بہت افسردگی کی بات ہے کہ بحیثیت مسلمان عورت آپ کو نئے سال کا آغاز ڈر اور نفرت کے احساس کے ساتھ کرنا پڑتا ہے۔ یقیناً میں اکیلی نہیں جسے ’سُلی ڈیلز‘ کے اس نئے ورژن میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
یہ الفاظ ہیں انڈین صحافی عصمت آرا کے، جن کی تصویر انٹرنیٹ پر ایک ’بُلی بائی‘ نامی ایپلی کیشن پر اپلوڈ کی گئی ہے۔
عصمت آرا کی جانب سے شیئر کیے جانے والے سکرین شاٹ پر لکھا ہے ’یور بُلی بائی آف ڈے از‘ اور نیچے ان کی تصویر لگی ہے۔
It is very sad that as a Muslim woman you have to start your new year with this sense of fear & disgust. Of course it goes without saying that I am not the only one being targeted in this new version of #sullideals. Screenshot sent by a friend this morning.
Happy new year. pic.twitter.com/pHuzuRrNXR
— Ismat Ara (@IsmatAraa) January 1, 2022
اس ایپلی کیشن کو مائیکروسافٹ کے سافٹ ویئر شیئرنگ پلیٹ فارم ’گِٹ حب‘ پر بنایا گیا تھا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق لوگوں کی طرف سے شکایات کے اندراج کے بعد اس ایپلی کیشن کو بنانے والے صارف کو اس پلیٹ فارم سے بلاک کر دیا گیا ہے۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ایک انٹرنیٹ ایپلی کیشن کے ذریعے انڈیا میں مسلمان خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ گذشتہ سال جولائی میں ایک ایسی ہی ایپلی کیشن ’سُلی ڈیلز‘ بنائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ ’سُلی‘ ایک ہتک آمیز لفظ ہے جو ہندو انتہا پسند مسلمان خواتین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’مودی حکومت انڈیا کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہی ہے‘Node ID: 630671
-
’انڈیا میں خانہ جنگی ہوگی‘: نصیرالدین شاہ کا انٹرویو زیربحثNode ID: 631241
مسلمان خواتین کی انٹرنیٹ پر موجود تصاویر کو ’سُلی ڈیلز‘ نامی ایپلی کیشن پر ڈالا گیا تھا اور ان کے لیے ’ڈیلز آف دا ڈے‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا گیا تھا جس سے مراد خواتین کی انٹرنیٹ پر ’نیلامی‘ کرنا تھا۔
اس ایپلی کیشن کو بھی متعدد شکایات کے بعد ’گِٹ حب‘ کی جانب سے بلاک کیا گیا تھا۔ اب یہ نئی ایپلی کیشن ’بُلی بائی‘ بھی خواتین کو اسی طرح نشانہ بنانے کے لیے بنائی گئی ہے۔
اس ایپلی کیشن پر نشانہ بننے والی خواتین کا کہنا ہے کہ اگر پہلی بار اس ایپلی کیشن کے پیچھے موجود لوگوں کے خلاف کارروائی کی جاتی تو آج دوبارہ ایسا نہیں ہوتا۔
ھنا محسن خان نامی صارف کارروائی نہ ہونے پر انڈیا کی حکومت سے ناراض نظر آتی ہیں۔
ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کیسا ملک ہے، یہ کیسا سوشل سسٹم ہے جہاں پولیس اور حکومت اپنی خواتین کی آن لائن نیلامی کی اجازت دیتی ہیں؟‘
انہوں نے مزید لکھا ’کیا ایسے ملک کو تہذیب یافتہ کہا جا سکتا ہے؟‘
What kind of country, social system, police, government allows its women to be auctioned online?
Can that country even be called civilised?— Hana Mohsin Khan | هناء (@girlpilot_) January 1, 2022
ٹوئٹر پر خواتین کے حقوق کی آواز اٹھانے کے لیے بنائے گئے اکاؤنٹ ’می ٹو انڈیا‘ نے اس حوالے سے لکھا کہ ’پولیس اور حکام کب اٹھیں گے؟ پولیس کو سینکڑوں پیغامات (شکایات) دینے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی درخواست کے باوجود خواتین پر تشدد اب تک کیسے جاری ہے؟‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’ان کا کیا ہوا جنہوں نے سُلی ڈیلز شروع کیا تھا؟‘
انڈین سیاسی جماعت ’شو سینا‘ کی راجیا سبھا میں رکن پریانکا چترویدی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے کئی بار انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے وزیر اشون ویشنو سے کہا تھا کہ خواتین کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ اس معاملے کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے آئی ٹی کے وزیر کا کہنا ہے کہ ’گِٹ حب نے تصدیق کی ہے کہ اس صارف کو آج صبح بلاک کر دیا گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی ’کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم‘ اور پولیس حکام بقیہ کارروائی کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
GitHub confirmed blocking the user this morning itself.
CERT and Police authorities are coordinating further action. https://t.co/6yLIZTO5Ce— Ashwini Vaishnaw (@AshwiniVaishnaw) January 1, 2022
دوسری جانب دہلی پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’متعلقہ حکام کو مناسب کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔‘
The matter has been taken cognizance of. Concerned officials have been directed to take appropriate action.
— #DelhiPolice (@DelhiPolice) January 1, 2022
تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ پچھلے سال جب سُلی ڈیلز ایپلی کیشن منظر عام پر آئی تھی تب بھی حکام کی جانب سے کارروائی کرنے کے ایسے ہی دعوے کیے گئے تھے۔
نبیہ خان نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں دہلی پولیس پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے پچھلے سال جولائی میں ایک ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اس کے اندراج کی کاپی انہیں آج تک نہیں دی گئی۔
All lies @DelhiPolice! you have never provided me a copy of FIR registered on my complaint dt 12/07/21 against the violation of my dignity and crimes committed against me re. Sulli Deals. I am still waiting for it. It’s been 5 months already. What action will you take this time? https://t.co/I8LZP4XzCa
— Nabiya Khan | نبیہ خان (@NabiyaKhan11) January 1, 2022